بھارت میں رہنے کی شرط:ہندوآنہ نعرہ لگاؤ اور سنت رسولﷺ صاف کرو

بھارت میں رہنے کی شرط:ہندوآنہ نعرہ لگاؤ اور سنت رسولﷺ صاف کرو

اتر پردیش: انتہا پسند جنونی ہندوؤں نے مسلمان استاد اورعالم دین کو دھمکی دی ہے کہ اگر انہیں بھارت میں رہنا ہے تو ہندوآنہ نعرہ ’جے شری رام‘ لگانا ہوگا۔ متعصب شرپسندوں نے مسلمان عالم دین کی ہندوآنہ نعرہ نہ لگانے پر بہیمانہ انداز میں پٹائی کی اور انہیں دھمکی دی کہ وہ اپنے چہرہ مبارک سے سنت رسولﷺ کو بھی صاف کردیں۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق میرٹھ کے علاقے مظفر نگر ہائی وے سے گزرنے والے مولانا املاق الرحمان کو دس لڑکوں کے ایک گروپ نے پکڑ کرپہلے بدتمیزی کی اور پھر انہیں حکم دیا کہ وہ ہندوآنہ نعرہ ’جے شری رام‘ لگائیں۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق مولانا املاق الرحمان جو اپنے گھر جارہے تھے، نے جب ہندوآنہ نعرہ لگانے سے انکار کیا تو جنونی انتہا پسند ہندوؤں نے پہلے انہیں مارا پیٹا، پہنی ہوئی ٹوپی اتار کر پھینک دی اور سنت مبارک کی توہین کرتے ہوئے دھمکی دی کہ آئندہ جب وہ یہاں ہائی سے گزریں تو اس وقت تک سنت مبارک صاف کراچکے ہوں۔

بھارت: مسلمان بچوں سے ہندوآنہ نعرے لگانے کا مطالبہ، انکار پر تشدد

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق جب دو گھٹ کے علاقے میں یہ بہیمانہ واقع رونما ہورہا تھا تو اس وقت مولانا نے شور مچایا جسے سن کر وہاں سے گزرنے والے کچھ افراد ان کی مدد کو آئے تو ان کی جان بخشی ہوئی لیکن جنونی ہندوؤں کا ٹولہ جاتے جاتے واضح طور پر کہہ گیا کہ اگر ہندوستان میں رہنا ہے تو ہندوآنہ نعرہ لگانا ہوگا۔

سردھنا سے بچوں کو پڑھا کر واپس اپنے گھر جانے والے مولانا املاق الرحمان نے پیش آنے والے واقعہ پر تحریری رپورٹ دو گھاٹ تھانہ میں جمع کرادی ہے۔

جنونیوں نے ہندوآنہ نعرے لگوائے اور شمس تبریز کی جان لے لی

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق مولانا املاق الرحمان کی جانب سے تھانے میں جمع کرائی جانے والی تحریری رپورٹ کے باوجود تاحال پولیس نے ملزمان کو گرفتار نہیں کیا ہے اور نہ ہی اس حوالے سے ذرائع ابلاغ کو کسی قسم کی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔

افسوسناک امر ہے کہ بھارت کے ذرائع ابلاغ نے واضح طور پر لکھا ہے کہ جب مولانا املاق الرحمان کے مسئلے پر بات چیت کے لیے پولیس کے اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا تو انہوں نے کسی بھی قسم کا کوئی جواب نہیں دیا۔

بھارت میں تسلسل کے ساتھ ہجومی تشدد (موب لنچنگ) کے واقعات رونما ہورہے ہیں جس میں اقلیتوں کو بالعموم اور مسلمانوں کو بالخصوص بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انسانیت سوز تشدد کے نتیجے میں مسلمانوں کی اموات بھی ہوچکی ہیں لیکن تاحال بھارتی حکومت و انتظامیہ کی جانب سے اس کو روکنے کے لیے خاطرخواہ اقدمات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔

بھارتی لا کمیشن کے چیئرمین جسٹس اے این متل نے ہجومی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کو پیش نظر رکھ کر تین دن قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے قریبی اور بااعتماد گردانے جانے والے وزیراعلیٰ یوگی کو تجویز پیش کی ہے کہ ہجومی تشدد پہ یقینی روک لگانے کے لیے سخت قوانین کا نفاذ ازحد ضروری ہے۔

انہوں نے اس ضمن میں یوگی حکومت کو 128 صفحات پر مشتمل سفارشات پیش کی ہیں جس میں ہجومی تشدد کے ذریعے کسی کو بھی نشانہ بنانے والوں کو عمر قید تک کی سزا دینے کی سفارش کی گئی ہے۔

لا کمیشن کے چیئرمین جسٹس اے این متل کی جانب سے تیار کردہ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ پیش کردہ سفارشات کو ’اتر پردیش کا بیٹنگ ماب لنچنگ ایکٹ‘ کا نام دیا جائے۔


متعلقہ خبریں