ٹرین کے بڑھتے حادثوں کی وجوہات کیا؟


لاہور: گزشتہ کچھ عرصے کے دوران ریلوے کے حادثات میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس کی ممکنہ وجوہات بھی منظر عام پر آگئی ہیں۔

ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ ریلوے کی مرکزی لائن پرانی اور بے جان ہوگئی ہے۔

ریلوے لائن پر 4000 ہارس پاور کے تیز رفتار انجن چلائے جارہے ہیں جو بنیادی طور پر مال گاڑیوں کے لیے منگوائے گئے تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ مجموعی طور پر موجود 55 لوکوموٹیوز 10 سے 12 ڈبوں کی مسافر گاڑیاں چلا رہے ہیں۔

بھاری انجن ڈیزل بھی زیادہ کھاتے ہیں اور دوڑتے بھی تیزہیں اور ان کے وزن کے اعتبار سے پٹریاں مضبوط نہیں۔

پہلے ریلوے ملازمین کی تعداد زیادہ تھی تاہم اب کم ہوگئی ہے جبکہ خرابی کی صورت میں مرمت کرنے والے ملازمین بھی معقول معاوضہ نہ ملنے کی شکایت کرتے ہیں، ٹی اے ڈی اے 6 سے 7 ماہ بعد ملتا ہے۔

مزید پڑھیں: اکبر ایکسپریس حادثہ : ڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور ذمہ دار قرار

ذرائع کے مطابق 20 ملازمین کا کام افرادی قوت کم ہونے کے باعث چار افراد کرنے پر مجبور ہیں۔

پاکستان ریلوے کے پاس ابھی 12 فریٹ ٹرینیں موجود ہیں جبکہ 2000 میں ان کی تعداد 28 تھی۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ فی ٹرین تین ارب روپے سے زیادہ سالانہ کمائی کرسکتی ہے اور مزید ٹرینیں چلاکر منافع 14 ارب روپے تک پہنچایا جاسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں