ایران درحقیقت نیا سوویت یونین ہے،اسرائیلی ڈاکٹر عوزی کا دعویٰ

ایران درحقیقت نیا سوویت یونین ہے،اسرائیلی ڈاکٹر عوزی کا دعویٰ

تل ابیب: صیہونی ریاست اسرائیل میں میزائل ٹیکنالوجی کے ماہر ڈاکٹر عوزی روبن نے ایران کو درحقیقت نیا سوویت یونین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے خلاف دباؤ اور اقتصادی دھمکی بہترین حکمت عملی ہے۔ انہوں ںے کہا کہ ماضی میں اس طرح سوویت یونین کے ساتھ ہوا تو اس کے بعد وہ ٹوٹ گیا۔

ڈاکٹر عوزی روبن نے دفاعی ویب سائٹ ’Defense & Aerospace Report‘ سے بات چیت میں کہا کہ ایرانی افواج کے خلاف نہیں لڑتے ہیں بلکہ معاشروں سے نبردا آزما ہوتے ہیں کیونکہ ان کا مقصد ان معاشروں کو شکست سے دوچار کرنا ہوتا ہے جو اپنی افواج کی پشت پہ کھڑے ہوتے ہیں۔

’Jerusalem Institute for Strategy and Security‘ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عوزی روبن اسرائیل کی وزارت دفاع کے ماتحت ادارے ’اسرائیل میزائل ڈیفنس آرگنائزیشن‘ کے پہلے بانی ڈائریکٹر ہیں۔ انہوں نے یہ ذمہ داری 1991 سے 1999 تک کے درمیانی عرصے میں انجام دیں۔

اسرائیل میں ’قومی دفاعی شیلڈ‘ قرار دیے جانے والے ’ایرو میزائل‘ کی تیاری اسی آرگنائزیشن کے تحت ہوئی تھی۔ انہیں دو مرتبہ ’اسرائیل ڈیفنس انعام‘ کا حقدار قرار دیا گیا اور ایک مرتبہ یو ایس میزائل ڈیفنس ایجنسی نے ’ڈیوڈ اسرائیل‘ انعام سے بھی نوازا۔

صیہونی ریاست کے خلائی اور دفاعی نظاموں کی ترویج و ترقی میں ڈاکٹر عوزی روبن کا انتہائی بنیادی نوعیت کا اہم ترین کردارتسلیم کیا جاتا ہے۔

اسرائیل کے دفاعی اور خلائی امور کے ماہر نے مطالبہ کیا کہ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے اسرائیلی طلبہ کو جدید عسکری ٹیکنالوجی اور تعلیم حاصل کرنے سے روکا جائے تاکہ وہ سب کچھ سیکھ کر اسے اپنے ملک ایران منتقل نہ کرسکیں۔

ڈاکٹر عوزی روبن نے دعویٰ کیا کہ ایرانی اس طریقہ کار کا تجزیہ کررہے ہیں جس کے تحت مغربی ممالک اپنی جنگیں لڑتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے تمام ممکنہ اقدامات جن میں مفروضے بھی شامل ہیں کی روک تھا م کی واضح حکمت عملی وضع کررکھی ہے۔

اسرائیل کی میزائل ٹیکنالوجی کے ماہر نے مشورہ دیا کہ ایران کو عسکری پیشرفت حاصل کرنے سے روکنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح ماضی میں روسی طلبہ کو مغربی تعلیمی اداروں میں تعلیم کے حصول سے روکا گیا تھا بالکل اسی طرح ایرانی طلبہ پر بھی روک لگانی چاہیے۔

ڈاکٹر عوزی روبن نے ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے کو المیہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سمجھوتے نے دنیا میں سب سے زیادہ شدت پسند نظام کو قانونی حیثیت دی۔

سابق امریکی صدر بارک اوبامہ کے دور میں امریکہ اور ایران کے درمیان 2015 میں جوہری معاہدہ طے پا یا تھا جس پر برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے بھی دستخط تھے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال 2018 میں اس جوہری معاہدے سے نکلنے کا اعلان کردیا تھا جس کے بعد سے ایران کی دیگر بڑے ممالک سے تعلقات میں خاصی سرد مہری پیدا ہوئی ہے۔


متعلقہ خبریں