جج کی مبینہ ویڈیوکی انکوائری کیلئے سپریم کورٹ میں دائر آئینی درخواست کل سنی جائیگی

میاں بیوی کا اختلاف، انوکھا مقدمہ لے کر عدالت پہنچ گئے

جج ارشد ملک کی مبینہ وڈیوکی تحقیقات اور اس میں ملوث کرداروں کو سزا دینے سے متعلق سپریم کورٹ میں دائرآئینی درخواست کی سماعت کے موقع پر کل سیکیورٹی کے خصوصی اقدامات کیئے جائینگے۔

درخواست کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کریگا۔

سپریم کورٹ کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ کورٹ روم نمبر ایک میں داخلے کے لئے ایس پی سیکیورٹی خصوصی پاسز جاری کریں گے۔ کمرہ عدالت میں صرف درخواست گزار اور ان کے وکلاء ہی داخل ہو سکیں گے۔

ترجمان کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر سپریم کورٹ آنے والے صحافی اور وکلاء خصوصی پاسزسے مستثنی ہونگے۔ سپریم کورٹ کی عمارت میں داخلے پرسخت  چیکنگ کی جائے گی تاہم سیکیورٹی سٹاف کو شائستگی کے ساتھ پیش آنے کی ہدایت  بھی کی گئی ہے۔

مذکورہ درخواست اشتیاق مرزا ایڈووکیٹ  نامی شہری کی طرف سے 12 جولائی کو دائر کی گئی تھی۔

درخواست میں وفاقی حکومت ،شہباز شریف ، مریم صفدر ،شاہد خاقان عباسی اور راجہ ظفر الحق کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں ویڈیو کے مرکزی کردار ناصر بٹ اور پیمرا کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ لیک شدہ ویڈیو کی انکوائری کا حکم دیا جائے اورعدلیہ کے وقار کو برقرار رکھنے کیلئے ملوث افراد کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

درخواست گزارنے  موقف اختیار کیاہے کہ انکوائری سے عدلیہ کے وقار،عزت اور آزادی پر اٹھائے گئے سوالات کا جواب مل جائے گا۔ ایسا لگتا ہے ویڈیو لیک ہونے سے عدلیہ کی آزادی پر سوال اٹھایا گیا ہےاس لیے عدالت ہر صورت اس معاملے کی انکوائری کرائے۔

درخواست میں کہا گیاہے کہ 6 جولائی کو مریم صفدر اور دیگر نے پریس کانفرنس کی جس میں جج ارشد ملک اور ناصر بٹ کے درمیان بات چیت کی ویڈیو پیش کی گئی۔ اس ویڈیو سے یہ تاثر ملتا ہے کہ عدلیہ آزادی سے کام نہیں کرتی اور بلیک میل ہوتی ہے۔6 جولائی کی پریس کانفرنس کا ریکارڈ پیمرا سے طلب کیا جائے۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ پریس کانفرنس میں جوالزامات عدلیہ پر لگائے گئے ان کی انکوائری ہونا ضروری ہے،جج ارشد ملک اپنی پریس ریلیز میں مریم نواز کے لگائے گئے الزمات ماننے سے انکار کرچکے ہیں۔ جج ارشد ملک نے جو پریس ریلیز میں رشوت کی آفر کرنے کی بات کی ہے وہ سنجیدہ نوعیت کی ہے۔

عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ  مریم نواز نے جو الزمات  اپنی پریس کانفرنس کے دوران لگائے ہیں وہ توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں۔ وفاقی حکومت کو ہدایت کی جائے کہ عدلیہ کی آزادی کے لئے اقدامات کرے۔

یہ بھی پڑھیے: جج کی مبینہ ویڈیوکی انکوائری کیلئے سپریم کورٹ میں دائر آئینی درخواست سماعت کیلئے مقرر

جج ویڈیو اسکینڈل: سپریم کورٹ میں ایک اور آئینی درخواست دائر


متعلقہ خبریں