چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی :  اپوزیشن کے 65 سینیٹرز قائم و دائم ہیں،مشاہد حسین سید


پاکستان مسلم لیگ کے رہنما سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے سینیٹرز کی مکمل 65 کی تعداد قائم و دائم ہے ، آج کے اجلاس میں 19 سینٹرز نے شرکت کی،چھ سینیٹرز ملک سے باہر ہیں، ایک نیب کی قید ناحق میں ہے جبکہ چار سینٹرز ذاتی وجوہات کی بنیاد پر شریک نہیں ہوئے۔

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ آج مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا بہت اچھا اجلاس ہوا، چئیرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کئ منظوری کے حوالے سے حکمت عملی مرتب کی گئی۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ چھ رکنی کمیٹی پیر صابر شاہ کئی قیادت میں تشکیل دی ہے، کمیٹی روزانہ کی بنیاد پر آپس میں ملاقات کرے گی اور تحریک عدم اعتماد کے ساتھ ساتھ چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کے لیے  حکمت عملی مرتب کرے گی۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ہر چیز قابو میں ہیں، سینٹ کی طرف سے ریکوزیشن پر جو تکنیکی معاملہ بنایا گیا ہے اس پر جاوید عباسی ، شیری رحمان اور فاروق ایچ نائیک بات کریں گے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا  کہتے تھے نیا پاکستان ہے لیکن وہی گند واپس لا رہے ہیں، فارورڈ بلاک بنا رہے ہیں ، وہی حرکتیں کر رہے ہیں جو ماضی میں ہوتی رہیں،ان میں اور باقیوں میں کیا فرق ہے؟

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے حکومت کا نام لیے بغیر کہا کہ ’’یہ کر لیں ‘‘، ہم اپنے موقف پر قائم ہیں ، اور بھرپور مقابلہ کریں گے۔ اپوزیشن کے 65 سینیٹرز قائم و دائم ہیں۔

ایک صحافی کے سوال کے جواب میں سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ جہانگیر ترین کے جہاز سے کوئی خطرہ نہیں ، آج لندن سے آیا ہوں جہانگیر ترین میرے ساتھ پی آئی اے کے جہاز میں تھے۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ سینیٹ سیکٹریٹ کا ریکوزیشن کے حوالے سے اعتراضات درست نہیں ہے، ایک اجلاس کی ریکوزیشن ہے اور دوسری قرارداد ہے۔ دونوں ریکوزیشن اور قرارداد ہم نے آئین کے متعلقہ آرٹیکل کے مطابق جمع کرائی ۔ سینٹ سیکٹریٹ کو کوئی کنفیوژن ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس دن سے ہم نے ریکوزیشن دی اسی دن سے اس پر غور کیا جاتا تو اچھا تھا۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ ہمیں متحدہ اپوزیشن پر اعتماد ہے کہ ہماری قرارداد کامیاب ہوگی،چئیرمین سینیٹ کی تبدیلی ایک آئینی معاملہ ہے،اس کو متنازعہ  نہیں بنانا چاہئے، حکومت کو اس معاملے پر مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے  کہ ہارس ٹریڈنگ کی بات وہ کریں جو ٹریڈنگ کرتے ہیں،اراکین سینیٹ جو فیصلہ کرینگے اس کا نتیجہ جو بھی ہوا قبول کرینگے۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہارے یا جیتے ہماری پوزیشن بہت مستحکم ہے،جب سینیٹ کے جغرافیے کا پتہ نہیں تھا تب بھی ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن لڑا،2015 کے سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کے 5 اراکین تھے۔ ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات میں مجھے 19 ووٹ ملے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ سیکرٹریٹ نے ریکوزیشن کے معاملے پر مشاورت کے لیے اپوزیشن سے رابطہ کہا ہے،تکنیکی معاملات پر حتمی مشاورت کے بعد اجلاس بلایا جائیگا،ڈپٹی سپیکر کو 53 اراکین کی دستخط پر استعفی کے ضرورت کیوں ہے؟

اپوزیشن کی جانب سے ریکوزیشن پر وضاحت بھی سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرادی گئی ہے۔ مشترکہ اپوزیشن کی جانب سے سیکرٹری سینیٹ کو وضاحت جمع کرائی گئی۔

وضاحت میں لکھا گیاہے کہ اپوزیشن کی جانب سے لکھے گئے دونوں خط 9 جولائی کو بھیجے گئے۔جمع کروائی گئی دو ریکوزیشنوں کو ایک ہی تصور کیا جائے۔ امید ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے جمع کروائی گئی ریکوزیشن کو آئینی طور پر تسلیم کیا جائے گا۔

اپوزیشن کی طرف سے سینیٹ سیکرٹریٹ کو لکھا گیاہے کہ اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ کا اجلاس جلد بلانے کا مطالبے پر اجلاس طلب کیا جائے۔ وضاحت  میں سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر راجہ ظفرالحق کے دستخط ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: چیئرمین سینیٹ کے خلاف قرارداد جمع کرا دی گئی


متعلقہ خبریں