چھوٹا بڑا نہیں کردار اہم ہونا چاہیے، علی طاہر


ہم نیٹ ورک کے ڈرامہ سیریل ’انکار‘ میں وکیل ’آصف اقبال‘ کا کرادر ادا کرکے ناظرین کے ذہنوں پر گہرا اثر چھوڑنے والے مایہ ناز اداکار علی طاہر کا اپنے کردار کے بارے میں کہنا ہے کہ کردار چھوٹا بڑا نہیں، اہم ہوتا ہے۔

ڈرامہ سیریل انکار میں 14 اقساط کے بعد ڈرامہ کا حصہ بننے والے علی طاہر نے ایک شاطر وکیل کے طور پر اپنی اداکاری کے جوہر دکھا کر تمام اداکاروں کو پیچھے چھوڑ دیا۔

عدالت میں عکس بند کیے گئے مناظر میں علی طاہر اداکاری کے مستند ناموں ریحان شیخ، یمنیٰ زیدی اور عمران اشرف کی موجودگی میں بھی گہرا تاثر چھوڑنے میں کامیاب رہے۔

’اسپاٹ لائٹ‘ کو دیے گئے انٹرویو میں علی طاہر کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ اداکاری کے بڑے نام چھوٹے کردار ادا کرنے کو ترجیح نہیں دیتے کیونکہ چھوٹے کردار اکثر زیادہ توجہ و پذیرائی حاصل نہیں کر پاتے۔ مگر ’انکار‘ میں آصف اقبال کا کردار ادا کرنا میرا دانستہ فیصلہ تھا کیونکہ اس کردار میں ہر وہ پہلو شامل تھا جو بحیثیت اداکار میں اپنے کردار میں دیکھنا چاہتا ہوں۔

ڈرامہ سیریل ’انکار‘ کی کہانی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈرامہ ہمارے معاشرے کے ایک اہم موضوع ’انکار‘ کا احاطہ کرتا ہے۔

ہمارے معاشرے میں عورت کے انکار کو اہمیت نہیں دی جاتی، اس کو وقتی یا جزوی انکار سمجھا جاتا ہے۔ ڈرامہ سیریل انکار یہ پیغام دیتا ہے کہ عورت کے انکار کا مطلب انکار ہی ہے اور اس کی نہیں کبھی ہاں میں نہیں بدل سکتی۔

’معاشرتی رویوں سے متعلق، حقائق کو آشکار کرنے والے اس پراجیکٹ کا حصہ بننا میں اپنی خوش قسمتی سمجھتا ہوں کیونکہ میں ذاتی طور پر بھی اسی نظریے کا قائل ہوں۔‘

اپنے کردار کے متعلق مزید گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس کردار کو نبھانے کے لیے مجھے اپنے اندر کے انسان سے جنگ کرنا پڑی کیونکہ ایسا کچھ بھی کرنا جس سے آپ متفق نہ ہوں بہت مشکل ہوتا ہے۔ مگر بطور اداکار میں نے خود کو اس کردار کے لیے راضی کیا۔

خود کو آصف اقبال کے کردار میں ڈھالنے کےلیے اور خود کو لوگوں کے لیے قابل نفرت بنانا بہت مشکل تھا اور یہی اس کردار کی خصوصیت ہے، جسے حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔

اپنے کردار کے بارے میں طاہر علی کا کہنا تھا کہ یہ کردار ایک وکیل کی اصل کہانی بتاتا ہے جو کہ بہرصورت اپنے سائل کا دفاع کرنا ہے۔ اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جانا ہے۔

طاہر علی کا کہنا تھا کہ بطور آصف اقبال میرا کردار انتہائی رکیک تھا، ایک باعزت گھرانے کی معصوم لڑکی پہ کیچڑ اچھالنا، اس کے کردار پر انگلی اٹھانا اور اپنے سائل کے دفاع میں کسی بھی حد تک جانا چاہے وہ صحیح ہو یا غلط ایسی حرکات ہیں جنہیں پسندیدہ خیال نہیں کیا جا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ دیکھنے والے میرے کردار سے نفرت محسوس کرتے ہیں اور بحیثیت اداکار یہ میری بہت بڑی کامیابی ہے۔

مگر حقائق کو آشکار کرنا بہت ضروری تھا، جب آپ برائی کو آشکار کرنا چاہتے ہیں تو کبھی کبھار آپ کو اس کا حصہ بننا پڑتا ہے اور یہی میرے کردار کی ڈیمانڈ تھی۔ میرا اس کردار کو ادا کرنے کا ایک مقصد ان افراد کو آشکار کرنا بھی تھا جو صرف دولت کی خاطر سیاہ اور سفید کی پہچان بھول کر کسی بھی حد تک چلے جاتے ہیں۔

آخر میں یہی کہنا چاہوں گا کہ کوئی بھی کردار چھوٹا بڑا نہیں بلکہ اہم ہوتا ہے۔ کامیاب اداکار وہی ہوتا ہے جو ہر کردار ادا کرنے کے لیے اپنا 100 فیصد دے اور دیکھنے والوں کے ذہن پر انمنٹ نقوش چھوڑ جائے۔


متعلقہ خبریں