بھارتی جاسوسوں کی کہانی

بھارتی جاسوسوں کی کہانی

فائل فوٹو


عالمی عدالت انصاف نے جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے، رہائی، وطن واپسی اور فوجی عدالت کا فیصلہ ختم کرنے کی بھارتی درخواست رد کردی ہے۔

بھارتی خفیہ ایجنسی را کا آفیسر کمانڈر کلبھوشن یادیو ایک ایسے وقت میں پاکستانی اداروں کے ہتھے چڑھا جب بھارت نے پاکستان پر دہشت گردی کو ہوا دینے کے الزامات کا طوفان کھڑا کیا ہوا تھا۔

ہمسایوں کی جاسوسی بھارت کا پرانا وطیرہ ہے، ایک کلبھوشن ہی نہیں اس جیسے نجانے کتنے جاسوس پاکستان میں دہشتگردکارروائیاں کراتے رہے۔

بھارتی جاسوسوں کی پاکستان میں تخریبی کارروائیوں کی داستان اتنی طویل ہے کہ اس پر ایک مضمون تو کیا کئی کتابیں لکھی جا سکتی ہیں۔

جاسوسوں کے سہارے دہشتگردی، پاکستان کوغیرمستحکم کرنے کےلیے بھارت گھناؤنا کھیل قیام پاکستان سے کھیلتا آرہا ہے، کبھی عام شہری تو کبھی تاجرکے بھیس میں بھارتی جاسوس اپنے ناپاک عزائم لے کر پاک سرزمین کے امن پروارکرتے رہے۔

1973 میں کشمیر سنگھ راولپنڈی سے گرفتار ہوا، سزائے موت ہوئی لیکن قانونی پیچیدگی آڑے آتی رہیں۔ 2008 میں اس کے وقت کے صدر پرویزمشرف نے جذبہ خیرسگالی کے تحت کشمیر سنگھ کورہا کردیا لیکن بھارت پہنچتے ہی اس نے اپنی کرتوتوں کا اعتراف کیا۔

ونود سانھی جس کی گرفتاری 1977 اور رہائی 1988 میں ہوئی، ایسا جاسوس تھا جو بھارت واپسی پرسہولتیں نہ ملنے پراپنی حکومت کوبرا بھلا کہتا رہا۔

سربجیت سنگھ ایک بھارتی شہری تھا اور جاسوس تھا جس نے 1990 میں پاکستان میں گھس کر بم دھماکے کیے جس میں لاہور اور فیصل آباد میں چودہ افراد ہلاک ہوئے۔

سربجیت سنگھ کے مطابق وہ بھارتی پنجاب کے ترن تاران ضلعے سے ایک کسان تھا جو غلطی سے سرحد پار کرکے پاکستان میں آیا۔

بم دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ سربجیت سنگھ 1990 میں گرفتار ہوا، پھانسی کی سزا ہوئی لیکن 2013 میں کوٹ لکھپت جیل میں قیدیوں سے جھگڑے کے دوران مارا گیا۔

رویندرا کوشک اردوزبان کا ماہرتھا اور پاکستان میں مسلم نام کے ساتھ اپنے مذموم مقاصد پورے کرتا رہا۔ گرفتاری کے بعد 2001 میں اس کا مقدرپھانسی کا پھندا بنا۔
رام راج جاسوسی کےلیے پہنچتے ہی گرفتار ہوا، 6 برس سزا کاٹی، رہائی کے بعد اپنے ملک پہنچا تو اپنوں نے ہی اسے پہچاننے سے انکارکردیا۔
سرجیت سنگھ 30 برس قید کاٹنے کے بعد 2012 میں رہا ہوا اور گربخش رام 1990 میں واپس بھارت جاتے ہوئے اپکڑا گیا جسے 2006 میں اسے رہائی ملی۔
حامد نہال انصاری 2012 میں افغانستان کے راستے غیرقانونی طور پرپاکستان داخل ہوا۔ وہ ریاست  مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہا اور 3 سال سزا کاٹنے کے بعد دسمبر2018 کورہا ہوا۔

یہ بھی پڑھیے: بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کا محفوظ فیصلہ بدھ کو سنایا جائے گا


متعلقہ خبریں