چیئرمین سینیٹ کیلئے جوڑ توڑ، پارٹی پوزیشن کیا ہے؟

سینیٹ میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کی قرار داد منظور

فوٹو: فائل


اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی منظوری سے تحریک عدم اعتماد پر تمام سینیٹرز اور وزارت پارلیمانی امور کو نوٹسز جاری کر دیئے گئے۔

تاہم سوال یہاں پر یہ ہے کہ ایوان بالا میں پارٹی پوزیشن کیا ہے اور کون کس کے ساتھ دے گا؟

ایوان بالا میں اس وقت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) 20 نشستوں کے ساتھ سب سے آگے ہے جس کے بعد نمبر آتا ہے مسلم لیگ ن کا جس کی 16 نشستیں ہیں۔

جمیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر اتحادی جماعتوں سمیت آزاد سینیٹرز کو ملا کر حزب اختلاف کے پاس اس وقت 62 ووٹ ہیں جنہیں حتمی قرار نہیں دیا جا سکتا۔

سینیٹر اسحاق ڈار کی رکنیت پہلے ہی سپریم کورٹ کے حکم پر معطل ہو چکی ہے۔

حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے پاس خود کی 14 نشستیں ہیں جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کی پانچ، بلوچستان عوامی پارٹی کی دو اور آزاد سینیٹرز کو ملا کر کل 41 ووٹ حاصل ہیں۔

ایوان بالا میں منتخب ہونے والے 30 آزاد سینیٹرز کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟ اس کا فیصلہ بھی ہو ہی چکا ہے۔

فاٹا کے آٹھ آزاد سینیٹرز میں سے چھ وزیراعظم سے ملاقات میں تعاون کی یقین دہانی کرا چکے ہیں جبکہ دو سینیٹرز کا جھکاؤ حزب اختلاف کی طرف ہے۔

12 آزاد سینیٹرز اپوزیشن کی اے پی سی شرکت کرکے اپنے ووٹ کا یقین دلا چکے ہیں۔ باقی رہ جانے والے 10 سینیٹرز میں سے اکثریت کا تعلق بلوچستان سے ہے جن میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی خود بھی شامل ہیں۔ ان کے بھی تمام ووٹ حکومت کے پلڑے میں ہی جانے کا امکان ہے۔

جماعت اسلامی کی دو اور بی این پی مینگل کی ایک نشست پر اب بھی خاموشی کے باعث اگر مگر کی صورت حال برقرار ہے۔

دونوں جماعتوں کے تین سینیٹرز اگر ووٹ نا بھی ڈالیں تب بھی حزب اختلاف کا پلڑا بھاری ہی دکھائی دے رہا ہے۔


متعلقہ خبریں