امریکہ: صدر ٹرمپ کے نسل پرستانہ بیان کے خلاف قرارداد مذمت منظور


واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع قرار دیے جانے والے اس بیان کی مذمت میں قرار داد منظور کرلی ہے جسے ڈیموکریٹک اراکین نے نسل پرستانہ قرار دیا تھا۔ صدر کی جانب سے کانگریس کی خواتین ارکان کو ملک چھوڑنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔

خبررساں ادارے کے مطابق منظور کی جانے والی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کے نسل پرستانہ جملوں میں قانونی خوف ہے اور نئے امریکیوں سمیت مختلف النسل افراد سے عناد بھی جھلکتا ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان میں منظور کی جانے والی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر نے اراکین کانگریس کو ملک چھوڑنے کا کہہ کر دراصل نسل پرستی اور دیگر نسل کے افراد سے نفرت کا اظہار کیا ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق دلچسپ امر ہے کہ جس وقت قرارداد پیش کی گئی اس وقت امریکی صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں کہا کہ میرے جسم میں نسل پرستانہ ہڈی ہی نہیں ہے۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کانگریس کی چار غیر سفید فام ڈیموکریٹس خواتین اراکین کے متعلق صدر ٹرمپ کے ٹوئٹ پر متعدد حلقوں میں شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں کہا تھا کہ چاروں اراکین کانگریس اپنے آبائی ممالک واپس چلی جائیں اور وہاں اصلاحات لانے کی کوشش کریں۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق قرارداد کے حق میں 240 ارکان نے ووٹ دیا جب کہ 187 نے اس کی مخالفت کی۔ ایوان کے کل ارکان کی تعداد 435 ہے جن میں ڈیموکریٹس کی اکثریت ہے۔

اسپیکر نینسی پیلوسی نے بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کی مذمت کی ہے۔ انہوں ںے مؤقف اپنایا ہے کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے ایسے نسل پرستانہ بیانات حوصلہ شکن ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایوان کے ہر رکن کو ایسے بیانات کی مذمت کرنی چاہیے۔

خبررساں ادارے کے مطابق اسپیکر کے اس بیان کے بعد ایوان دو حصوں میں تقسیم ہو گیا تھا اور ری پبلکن ارکان کی جانب سے کم و بیش دو گھنٹے تک نینسی پلوسی کے بیان پر بحث ہوتی رہی۔

دلچسپ امر ہے کہ ایک عالمی خبررساں ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع قرار دیے جانے والے ٹوئٹ کے بعد ری پبلکن جماعت کے حامیوں میں صدر کی مقبولیت بڑھی ہے۔


متعلقہ خبریں