صرف اثاثوں کی فہرست دینے سےجرم ثابت نہیں ہوتا،چیف جسٹس پاکستان

سرکاری اسکولوں کا معیار بہتر نہیں رہا، چیف جسٹس

فوٹو: فائل


سپریم کورٹ کی کوئٹہ رجسٹری سے ویڈیو لنک کے ذریعے کیسز کی سماعت میں عدالت عظمی نےملزم کی جائیداد قرقی سے متعلق اینٹی نارکوٹکس ڈیپارٹمنٹ کوئٹہ کی اپیل مسترد کردی ۔

چیف جسٹس پاکستان نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ نے درست فیصلہ دیا ہے،کسی کی جائیداد کا صرف پتا چلانا ہی ضروری نہیں بلکہ یہ بھی بتانا ہوتا ہے کہ ملزم نے منشیات بیچ کر اثاثے بنائے۔ ممکن ہے یہ حلال کی کمائی سے پیسہ بنایاگیاہو؟

اینٹی نارکوٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ملزم نے حلال کمائی سے پیسہ بنانے کا کوئی ثبوت نہیں دیا۔

اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ نارکوٹیکس والوں نے بھی یہ ثابت نہیں کیا کہ ملزم کی کمائی کا کوئی اور ذریعہ نہیں ہے۔صرف اثاثوں کی فہرست دینے سےجرم ثابت نہیں ہوتا، بار ثبوت استغاثہ پر ہوتا ہے۔

ملزم قادر داد کو سیکشن 9 سی کے تحت سزا سنائی گئی تھی، ٹرائل کورٹ نےاینٹی نارکوٹیکس ڈیپارٹمنٹ کو ملزم کے 7 بینک اکاؤنٹس ضبط کرنے کا حکم دیا تھا۔ ہائیکورٹ نےملزم قادر داد کے بینک اکاؤنٹس قبضہ میں لینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے منشیات فروشی میں سزا پانے والے ملزم قادر داد کے اثاثہ جاتہ قرقی کیلئےاینٹی نارکوٹکس ڈیپارٹمنٹ کوئٹہ کی اپیل پر سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیے: جائیداد رکھنا کوئی جرم نہیں،چیف جسٹس پاکستان


متعلقہ خبریں