دنیا بھر میں ایموجیز کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے


انٹرنیٹ کی دنیا میں اب الفاظ سے زیادہ ایموجیز کا سہارا لیا جاتا ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ایموجیز کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ورلڈ ایموجی ڈے کا آغاز 2014 میں جرمی برگ نامی بلاگر نے کیا، جنہوں نے ایموجی پیڈیا نامی ادارہ بھی بنایا۔

ایپل، گوگل، ٹوئٹر اور فیس بک سمیت موبائل کمپنیز کی جانب سے 2 ہزار 666 اقسام کے ایموجیز دنیا بھر میں استعمال کیے جاتے ہیں۔

واٹس ایپ، فیس بک میسنجر اور دیگر ایپس کے ذریعے چیٹنگ کرنا اب روز مرہ کی بات ہوگئی ہے۔ ان ایپس کو استعمال کرتے ہوئے ہم اکثر ایموجیز کا بھی استعمال کرتے ہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر یہ ایموجیز پیلے رنگ میں دکھائی دیتے ہیں۔ایموجیز کے ذریعے ہم اپنی بات میں بہتر طریقے سے جذبات کا اظہار کرسکتے ہیں۔ پہلے اپنی بات سمجھانے کے لیے پوری کہانی لکھ دی جاتی تھی معمولی سا غصہ ہو یا محبت کا اظہار اب صرف ایک ایموجی ہی کافی ہوتا ہے۔

بعض ایموجی کے استعمال سے ہم لوگوں کا موڈ تبدیل بھی کرسکتے ہیں۔ ایموجی سے ہم کسی کو خوش بھی کرسکتے ہیں۔

پہلی مرتبہ ایموجیز کا استعمال انیس سو نوے میں کیا گیا، جبکہ پہلی مرتبہ دو ہزار گیارہ میں اسے موبائل فون میں ایپل کمپنی نے استعمال کیا۔

ڈیجیٹل کی بورڈ کی ایپ بنانے والی کمپنی سوفٹ کی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سال دو ہزار سولہ میں برطانیہ میں ’’ہنس ہنس کر رونے والی شکل‘‘ کا ایموجی سب سے زیادہ استعمال ہوا۔

یہ بھی پڑھیے: چائے کا عالمی دن، شاعری، تاریخ اور ہماری ثقافت


متعلقہ خبریں