شرح سود میں اضافہ کن معاملات پر اثر انداز ہوتا ہے؟


پاکستان کے مرکزی بنک کی طرف سے آئندہ دو ماہ کے لیے شرح سود ایک فیصد بڑھادی گئی ہے جس کےبعد پالیسی ریٹ 13.25ہوگیاہے، پالیسی ریٹ کن کن معاملات پر اثر انداز ہوتا ہے یہ انتہائی اہم سوال ہے ۔

گورنر بنک رضا باقری نے گزشتہ روز اپنی پریس بریفنگ میں بتایا کہ شرح سود میں اضافہ ناگزیر تھا۔معاشی ماہرین کے مطابق بجٹ میں گیس ،بجلی  اوریوٹیلٹی کی  دیگر اشیاء کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے نے شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کرنے پر مجبور کیا۔

ماہرین کا کہناہے کہ کمرشل بنکنگ کے ذریعے لیے گئے قرضوں کی واپسی پر ادائیگیوں کےساتھ جو سود واپس کیا جاسکتا ہے شرح سود اُس پر اثر انداز ہوتی ہے، کاروبار کی غرض سے لیے گئےقرضوں کا انٹرسٹ ریٹ نئے پالیسی ریٹ کے تحت ادائیگیوں کی شرط بناتاہے۔

جس طرح شرح سودبراہ راست کاروباری طبقے کے کاروبار کو متاثر کرتی ہے اسی طرح اشیائے  ضروریہ کی قیمتوں کو تاجر برادری عوام پر منتقل کردیتی ہے جس کی وجہ سے مہنگائی کی شرح میں  بھی اضافہ ہوتاہے اور اس کا براہ راست بوجھ عوام برداشت کرتی ہے۔

گورنر اسٹیٹ بنک رضاباقر نے بھی گزشتہ روز واضح کیا ہے کہ شرح سود میں اضافے سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا جو عوام کو برادشت کرنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ گورنر اسٹیٹ بنک  رضا باقر  نے آئندہ  دو ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان  کرتے ہوئے شرح سود میں ایک فیصد اضافے کا اعلان گزشتہ روز کیا ۔

کراچی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگومیں گورنر اسٹیٹ بنک رضا باقر نے کہا کہ شرح سود میں 100بیسز پوائنٹ اضافے کا فیصلہ کیا گیاہے جس سے شرح سود 31.25فیصد ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی اوسط شرح کچھ بڑھنے کا امکان ہےجو ہمارے اندازے سے بھی زیادہ ہے، تاہم رواں سال مہنگائی کی شرح 11سے 12فیصد رہنے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیے: مرکزی بنک نے شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کردیا


متعلقہ خبریں