نیب بلوچستان کی کارروائی ، گواردرکی سرکاری اراضی کے ریکارڈ میں ردوبدل کا ملزم گرفتار

فوٹو: فائل


گوادر میں سرکاری اراضی کے ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کے الزام میں قومی احتساب بیورو( نیب) نے سابق قانونگو کو  گرفتار کرلیاہے۔

قومی احتساب بیورو بلوچستان نے گوادر میں سرکاری اراضی کے ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کیس کے ملزم سابق قانون گو نور احمد سیاپاد کو گرفتارکیاہے۔

سابق قانون گو ملزم نور احمد پر الزام ہے کہ اس نے مبینہ طور پر سابق تحصیلدار گوادر محمد جان بلوچ، محمد جان جمالدینی، سابق نائب تحصیلدار گوادر آغا ظفر حسین اور پٹواری عبدالحفیظ کے ساتھ ملکر سرکاری ریکارڈ میں ردوبدل کر کے کرپشن کی جسکی تحقیقات مکمل کرکے  نیب نے ریفرنس دائر کر دیا ہے۔

قومی احتساب بیورو میں محکمہ مال کے افسران کے خلاف جاری سرکاری اراضی کرپشن کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آنے پر ڈی جی نیب بلوچستان نے ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جس پر نیب کی انٹیلی جینس  نے سابق قانون گو کو گرفتار کرلیا ۔

اس،سے قبل سابق تحصیلدار گوادر محمد جان بلوچ، محمد جان جمالدینی، سابق نائب تحصیلدار گوادر آغا ظفر حسین اور پٹواری عبدالحفیظ کو بھی گرفتار کر کے جوڈیشیل کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ کچھ روز قبل قومی احتساب بیورو(نیب )بلوچستان اور پولیس کی مشترکہ کارروائی میں نیب کا جعلی افسر گرفتار کرلیاگیا۔ ملزم نے لوگوں کو بلیک میل کر کے لاکھوں روپے وصول کرنے کا اعتراف کیا۔

نیب کی طرف سے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا گیاہے کہ چیئرمین نیب کی ہدایت پر جعلی نیب افسر کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

ڈی جی نیب بلوچستان نے کہا ہے کہ عوام کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں، نیب کے نام پر دھمکانے اور بلیک میل کرنے والے افراد کی نشاندہی کی جائے، ایسے عناصر کی خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

قومی احتساب بیورو بلوچستان کی انٹیلی جینس ٹیم کی نشان دہی پر بلوچستان پولیس نے خود کو نیب افسر ظاہر کرکے لوگوں کو بلیک میل کرنے والا جعلسازکو گرفتار کیا۔   میٹروپولیٹن کارپوریشن آفس کوئٹہ کے چھوٹے درجے کے ملازم عدیل شہزاد نے نیب کا نام استعمال کرتے ہوئے لوگوں سے لاکھوں روپے وصول کئے۔

یہ بھی پڑھیے: قومی احتساب بیورو اور بلوچستان پولیس کی مشترکہ کارروائی،جعلی نیب افسر گرفتار


متعلقہ خبریں