’عالمی عدالت انصاف میں بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا‘



اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت انصاف نے بھارت کے مطالبات کو مسترد کرکے پاکستان کے موقف کو مضبوط کیا ہے کہ کلبھوشن یادیو ایک دہشتگرد ہے۔

پروگرام ویوز میکرز میں میزبان زریاب عارف سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈووکیٹ سلمان خان نیازی نے کہا کہ بھارت نے کلبھوشن یادیو کی رہائی اور دوبارہ ٹرائل کا مطالبہ کیا جسے مستردکردیا گیا ہے لیکن جاسوس تک رسائی کی درخواست منظورکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس اس کیس میں جتنے شواہد موجود ہیں، نظرثانی کے بعد بھی ایسا ہی فیصلہ آئے گا۔ سلمان خان نیازی نے کہا کہ پاکستان پر پابندی نہیں ہے کہ وہ ہرصورت میں عالمی عدالت انصاف پر عمل کرے تاہم اب تک کیس کا حصہ بننے کے بعد پاکستان کو ان فیصلوں پر عمل کرنا ہوگا۔

امجد شعیب نے کہا کہ آج بھارت کو نہیں بلکہ پاکستان کا فائدہ ہوا ہے کیونکہ قونصلررسائی کا اب زیادہ فائدہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک بار کیس کا ٹرائل مکمل ہوچکا ہے اور اب ھارت کے شواہد کو اضافی حصہ بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نریندرمودی نے پاکستان مخالف نعرے لگا کر کامیابی حاصل کی ہے، مشکل ہے کہ وہ اب مذاکرات کے لیے تیار ہو۔

تجزیہ کار عامرضیاء نے کہا کہ بھارتی میڈیا اسے اپنے کامیابی قراردے رہا ہے لیکن پاکستان میں اس معاملے پر ہمیشہ کی طرح ذمہ داری دکھائی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں مسئلہ کشمیر کی وجہ سے تناؤ ہے اور پاکستان کو مذاکرات کی بار بار پیشکش نہیں کرنی چاہیے۔

تجزیہ کار ناصر بیگ چغتائی نے کہا کہ دوپاسپورٹس کے حوالے سے پاکستان کے موقف کو تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ عدالت نے ویانا کنونشن کو پھیلا کر جاسوس اور دہشتگرد کے الفاظ بھی شامل کرلیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک امریکہ بھارت پر پاکستان سے مذاکرات کے لیے دباو نہیں ڈالے گا معنی خیز مذاکرات کا آغاز نہیں ہوگا۔

تجزیہ کار رضارومی نے کہا کہ بھارت کے زیادہ تر مطالبات کو عالمی عدالت نے مستردکردیا ہے اور پاکستان میں ہونے والے ٹرائل سے متعلق بھی بھارت کا موقف تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔

تجزیہ کارسید ثمر عباس نے کہا پاکستان کا موقف تھا کہ بھارتی جاسوس پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث رہا ہے اور آج اسے عالمی سطح پرتسلیم کیا گیا ہے اسی لیے واپسی کی بات نہیں کی گئی ہے۔


متعلقہ خبریں