شاہدخاقان کی گرفتاری پر بلاول بھٹو ، مریم نواز اور دیگر رہنماؤں کا ردعمل

مریم اور بلاول

فائل فوٹو


پاکستان پیپلزپارٹی کے  چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےشاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ سابق وزیراعظم کی گرفتاری عوام کے منتخب نمائندوں کے خلاف انتقامی کاروائیوں کا تسلسل ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ سلیکٹڈ حکومت سیاسی مخالفین کو زیرِ حراست رکھنے و گرفتاریوں کے ذریعے اپنی ناکامیاں چھپانا چاہتی ہے لیکن ملکی معیشت پر حکومتی حملوں کے خلاف اپوزیشن کا احتجاج نہیں رکے گا۔

انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت کی جانب سے متحدہ اپوزیشن کے خلاف غیرقانونی و غیرآئینی ہتھکنڈوں کے ذریعے امتیازی احتساب ناقابلِ قبول ہے۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو فی الفور رہا کیا جائے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے بھی سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری پر اپنا ردعمل ظاہر کیاہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے لکھا کہ ’’میرے ہموطنو! آپ کے ووٹ سے منتخب ہونے والا ایک اور وزیر اعظم گرفتار ! جو آپ کے ووٹ سے آئے گا، کیا یہی لا قانونیت، توہین اور ناانصافی اس کا مقدر بنے گی؟‘‘

مریم نواز نے اپنے ٹویٹ میں سابق وزیراعظم شاہدخان عباسی کے وارنٹ گرفتاری کی فوٹو کاپی ٹیگ کی اور لکھا’’پاکستانیو! آپ کا منتخب نمائندہ نیب جیسے بدنام زمانہ ادارے کی ایک فوٹو کاپی کی مار ہے!‘‘

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری سے اپوزیشن تحریک متاثر نہیں ہوگی کیونکہ وہ جانتی ہے کہ سلیکٹڈ احتساب تاحال جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈرا ہوا کپتان تمام سیاسی مخالفین کو راستے سے ہٹا رہا ہے۔بنا کسی ثبوت کے شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری شرمناک  اور قابل مذمت ہے۔مشکل گھڑی میں مسلم لیگ ن کے ساتھ ہیں۔

اسفندیار ولی خان نے کہا کہ موجودہ سول مارشل لا کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔اپوزیشن جماعتیں پاکستان کی سیاسی تاریخ میں 25جولائی جیسا سیاہ دن کبھی دہرانے نہیں دیں گی۔پی ٹی آئی ممبران کے خلاف تحقیقات ہونے تک احتساب کو شفاف اور غیر جانبدار نہیں کہا جا سکتا۔

اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیر اعظم کو یاد رکھنا چاہئے جمہوریت اپنا انتقام ضرور لیتی ہے۔

سابق اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کو کئی سالوں سے جانتا ہوں وہ سیاسی کارکن ہیں، شاہد خاقان کو جب بھی بلایا گیا تو انہوں نے تعاون کیا۔انکی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں۔ حکومت فرسٹریشن کا شکار ہے۔ شاہد خاقان کی گرفتار پر افسوس ہواہے۔

سید خورشید شاہ نے مطالبہ کیا کہ شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کا نوٹس لیاجائےاورسپریم کورٹ شاہد خاقان عباسی کا کیس خود چلائے۔

انہوں نے کہا کہ مجھ پر نیب کا کوئی کیس نہیں چل رہا،میں اب ہمیشہ اپنی گاڑی کی تلاشی خود لے کر نکلتا ہوں۔ نواز شریف کے دور میں مجھ پر کیسز بنائے گئے۔دو ہزار دس میں جب میں نے وزارتیں چھوڑیں ان میں اربوں کی کرپشن ہوئی۔

سید خورشید شاہ نےسوال اٹھایاکہ  پشاور میٹرو کی تحقیقات کیوں نہیں کی جارہی؟

سابق اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ایک سال ہوگیا ہے حکومت کو آئے مگر اب تک بیرونی انویسٹمنٹ نہیں آئی، ان کے دور میں ایک سو اٹھارہ ارب کم آئے، باہر سے پیسے نہیں آئے بلکہ الٹا لوگ اپنا کاروبار بند کرکے باہر چلے گئے۔

یہ بھی پڑھیے: شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کر لیا گیا


متعلقہ خبریں