لاہور:احتساب عدالتوں کو نیب بیورو آفس میں منتقل کرنے کی تجویز


لاہور : عوامی مشکلات کے پیش نظر اہم تبدیلی پر سوچ بچار شروع ہو گیا ہوگیاہے،  احتساب عدالتوں کو نیب بیورو آفس میں منتقل کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔ اس معاملے پر ججز سے  بھی رائے مانگی گئی ہے۔

جوڈیشل کمپلیکس میں آئے روز سیاست دانوں کی پیشیوں پر کنٹینرز لگا کر اطراف کے راستوں کی بندش ، خاردار تاروں سے سڑکیں بلاک کرنے اور غیر معمولی سیکیورٹی  انتظامات سے پیدا ہونے والے مسائل کا حل ڈھونڈ لیا گیا ہے۔

عدالتوں میں آئے سائلین اور شہریوں کو مسائل سے بچانے کے لئے ڈسٹرکٹ جوڈیشری نے اہم قدم اٹھا لیا ہے، نیب کیسز کی سماعت کرنے والی پانچوں عدالتوں کو نیب بیورو منتقل کرنے سے متعلق تجویز کیلئے ججز کو خط لکھ دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے شہریوں کا ہم نیوز سے گفتگو میں کہنا ہے کہ  اکثر سڑکیں بند ہونے سے منزل پر پپنچنے میں دشواری ہوتی ہے، اس مشکل کو مستقل طور پر ختم کرنا ضروری ہے۔

کاروباری حضرات کا کہناہے کہ آئے روز کی پیشیوں کی وجہ سے سڑکوں کی بندش کی وجہ سے انکا کاروبار ٹھپ ہوکر رہ جاتاہے۔ ان عدالتوں کو شہر سے باہر منتقل کردیا جائے ۔ طالب علموں نے کہا کہ راستوں کی بندش کی وجہ سے وہ گھروں سے تعلیمی اداروں اور پھر واپسی پر شدید مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔

طلبہ کا ہم نیوز سے گفتگو میں کہنا تھا کہ راستوں کی بندش کی وجہ سے جو تاخیر ہوتی ہے اس سے تعلیمی حرج بھی ہوتا ہے۔

احتساب عدالتوں کی منتقلی پر وکلاء نے تحفظات کا اظہار کیاہے ۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ اگر ایسا کردیا گیا تو  اوپن کورٹس کا نہ صرف تصور ختم ہو گا بلکہ کیسز التواء کا شکار بھی ہوں گے۔اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ  ایسا ہوگیا تو اداروں اور بااثرافراد کی طرف سے  ٹرائل پر اثر انداز ہونا آسان ہوجائے گا۔

سابق اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل  راجہ خرم ایڈووکیٹ  نے کہا کہ عدالتوں کی منتقلی کی وجہ سے جوڈیشل کمپلیکس پر لگائی گئی رقم ضائع ہوجائے گی۔

دوسری طرف اس اہم معاملے پر محکمہ داخلہ کی جانب سے بھی تجویز آ چکی ہے۔

ماہرین کے مطابق نیب کورٹس کی منتقلی سے فیصلوں کی غیرجانبداری پر سوالات اٹھنے کا اندیشہ ہےجبکہ عوام کہتے ہیں اس اقدام سے ان کی مشکلات کم ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں:نیب لاہور: 4 ماہ کی مجموعی کارکردگی رپورٹ جاری


متعلقہ خبریں