کیا اعجاز شاہ سیاسی مخالفین کیلئے خصوصی اسکواڈ بنارہے ہیں؟


پاکستان پیپلزپارٹی کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ کی نیوز کانفرنس پر ردعمل میں کہا ہے کہ وہ بتائیں آسٹریلیا نے انہیں بطور ہائی کمشنر قبول کرنے سے کیوں انکار کیا؟

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ جس جواز کے تحت آسٹریلیا نے اعجاز شاہ کو ہائی کمشنر قبول کرنے سے انکار کیا، پرویزمشرف کو انہیں گرفتار کرنا چاہئیے تھا۔

پیپلزپارٹی رہنما نے کہا کہ کوئی جمہوری حکومت بغیر عدالتی حکم کے کسی کو انڈر ٹرائل کیس میں گرفتار نہیں کرسکتی۔

انہوں نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو نے شہادت سے قبل اپنے خط میں اعجاز شاہ کی نشان دہی کرتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ انہیں قتل کرسکتے ہیں، عمران خان نے شہید بینظیر بھٹو کی شہادت پر پرسہ تک نہیں دیا تھا۔

پیپلزپارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ المیہ ہے کہ ڈینئل پرل کیس میں جس کے کردار کا ذکر کیا جاتا رہا، آج وہ ملک کا وزیرداخلہ ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ اعجاز شاہ واضح کریں کہ کیا انہوں نے ایف آئی اے اور سول ایوی ایشن کے جونئیر افسران کو دھمکیاں دیں؟

نفیسہ شاہ نے یہ  بھی کہا کہ اعجاز شاہ واضح کریں کیا وہ سیاسی مخالفین کو ایذا پہنچانے کیلئے خصوصی اسکواڈ بنارہے ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں وفاق کے نمائندہ گورنر کو ساتھ بٹھا کر اعجازشاہ کی صوبے کے مینڈیٹ پر تنقید ناقابل برداشت ہے۔

خیال رہے کہ آج وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے رہنما شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کے ردعمل میں کہا ہے کہ جس نےجو کیا وہ بھگتے گا۔

گورنر سندھ سے ملاقات کے بعد کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) ایک خود مختار ادارہ ہے اور کسی کی گرفتاری میں حکومت کا کوئی دخل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہمیشہ ملکی خود مختاری کی بات کی۔

اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کچھ کیا ہوگا جو نیب انہیں گرفتار کرے گی، جو گرفتار ہوتا ہے انہوں نے کچھ نہ کچھ تو کیا ہوگا۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کو ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے منتخب کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ گرفتاریاں پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والوں کی بھی ہوئی ہیں، احتساب کا عمل شروع ہوگیا ہے جو خوش آئند ہے۔

جس نےجو کیا وہ بھگتے گا، وزیر داخلہ


متعلقہ خبریں