’شاہدخاقان عباسی کی گرفتاری مبینہ سیاسی انتقام کا حصہ نہیں لگتی‘



اسلام آباد: سئینر تجزیہ کار ناصر بیگ چغتائی اور سئینر تجزیہ کار عامر ضیاء کا کہنا ہے کہ نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کی گرفتاری احتساب کے جاری عمل کا ہی حصہ ہے۔

پروگرام ویوزمیکرز میں میزبان زریاب عارف سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کارناصربیگ چغتائی نے کہا کہ سابق وزیراعظم پر جو الزامات ہیں ان کے حوالے سے صداقت عدالت میں نظر آئے گی، جن پر الزام ہے انہیں خود کو بے قصور ثابت کرنا چاہیے۔
تجزیہ کار عامر ضیاء نے کہا کہ مسلم لیگ ن ہر گرفتاری کے بعد یہی تاثردیتی ہے کہ ان کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے لیکن ملک میں اگر بدعنوانی ہوئی ہے تو کسی نے اس کا جواب دینا ہے۔

اداروں کو اپنا اپنا کام کرنا چاہیے اور وزراء کو اس معاملے کو متنازعہ بنانے کی کوشش سے گریز کرنا چاہیے۔

تجزیہ کار مشرف زیدی کی رائے تھی کہ یہ احتساب کا معاملہ ادارے کے اقدامات کی وجہ سے متنازع ہوا ہے۔ اس کی کارکردگی ایسی ہے کہ حکومت اور حزب اختلاف کے لیے الگ الگ پیمانے ہیں۔ عام پاکستانی یہ کہتا ہے کہ احتساب ہونا چاہیے اور یہ ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے۔

ائیر مارشل (ر) شاہد لطیف کا کہنا تھا کہ نیب کی کارکردگی سے اسے پہلے دن سے ہی متنازع بنا دیا ہے۔ یہ احتساب کا ادارہ ہے لیکن یہ سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرتا نظر نہیں آتا ہے۔

تجزیہ کار رضا رومی نے کہا کہ ایک سابق صدر اور دو وزیراعظم مقدمات کا سامنا کررہے ہیں، ان اقدامات سے حکومت کیا پیغام دینا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کے لیے ثبوت اور تحقیقات شفاف انداز میں ہونی چاہیئں۔

ویڈیواسکینڈل کا مقدمہ درج ہونے کے حوالے سے سوال کے جواب میں عامر ضیاء نے کہا کہ مریم نواز اس معاملے پر پریس کانفرنس کرکے اس کا حصہ بن گئی ہیں، سائبرکرائم کے تحت ان کے خلاف بھی کارروائی ہوسکتی ہے۔

مشرف زیدی نے کہا کہ ویڈیو اسکینڈل نے نظام پر سوالات اٹھا دئیے ہیں کہ اس سے عدلیہ متنازع ہوگئی ہے، یہ بات سامنے آنے سے لوگوں کا عدلیہ پر اعتماد کم ہوا ہے۔

ناصر بیگ چغتائی نے کہا کہ ارشد ملک کا کیس صاف ہے کہ انہوں نے اپنے مفادات کے لیے انصاف کا سودا کیا ہے، اس بات نے فیصلے کو متنازع بنادیا ہے۔

رضا رومی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن پہلے ہی بہت مشکل میں ہے، اس نئی مشکل سے اسے کچھ نہیں ہوگا۔ سیاسی جماعتیں ایسے ختم نہیں ہوتیں بلکہ کچھ عرصے کے بعد دوبارہ نمودار ہوجاتی ہیں۔

شاہد لطیف نے کہا کہ نوازشریف کو جیل سے نکالنے کی ہرکوشش میں ناکامی کے بعد مسلم لیگ ن نے یہ راستہ اختیار کیا ہے جس کی قیمت ادا کرنی ہوگی۔

انہوں نے عدالتی فیصلے کو متنازع بنا کر اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی لیکن یہ اس میں خود پھنس گئے ہیں۔

حافظ سعید کی گرفتاری کے حوالے سے سوال کے جواب میں شاہد لطیف نے کہا کہ یہ انتہائی متنازع معاملہ ہے کہ پہلے ہم کہتے رہے کہ حافظ سعید پر کوئی کیس نہیں ہے اور اب ہم نے اچانک گرفتار کرلیا ہے، اس سے ہماری پوزیشن پہلے سے بھی زیادہ خراب ہوگئی ہے۔

ناصر بیگ چغتائی نے کہا کہ اس گرفتاری کا براہ راست تعلق ایف اے ٹی ایف سے ہے کہ وہاں سے اس کا بار بار مطالبہ کیا جارہا تھا۔ حافظ سعید کو فنڈنگ کے پانچ مقدمات کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
عامر ضیاء کا موقف تھا کہ عالمی دنیا کے پاکستان سے اور بھی مطالبات ہیں، حافظ سعید کو بھارت نے عالمی سطحپر پاکستان کے خلاف استعمال کیا ہے۔ اب کی توجہ سوشل ورک اور تعلیم پر تھی۔

رضا رومی نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف پاکستان پر تلوار کی طرح موجود ہے اور آئی ایم ایف کا معاہدہ بھی اس سے منسلک ہے۔ دورہ امریکہ سے قبل یہ قدم حوصلہ افزاء ہے۔

مشرف زیدی نے کہا کہ یہ بڑ اپیچیدہ معاملہ ہے جو سیاسی طورپر حل نہیں ہوسکتا۔ وزیراعظم کو جماعتوں کی مشاورت سے جانا چاہیے تھا تاکہ دباو میں کمی آسکتی۔

انہوں نے کہا کہ دباو پڑنے پر کسی کو گرفتار کرنا اور پھر رہا کردینا مسئلے کا حل نہیں ہے بلکہ ہمیں اداروں کی کارکردگی بڑھانی چاہیے۔


متعلقہ خبریں