مفتاح اسماعیل کون ہیں اور ان پر الزامات کیا ہیں؟

این اے 249 ضمنی انتخاب: ن لیگ کے امیدوار مفتاح اسماعیل 2215 ووٹ لے کر آگے

فوٹو: فائل


پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو آج  قومی احتساب بیورو(نیب) نے گرفتار کرنے کی پوری کوشش کی مگر وہ ہاتھ نہیں آئے۔ چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ اقبال انکی گرفتاری کے پروانے پر دستخط کرچکے ہیں۔

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل پربطورچئیرمین سوئی سدرن گیس کمپنی پانچ قیمتی گیس فیلڈز کے ٹھیکے جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ کوغیرقانونی دینے کا الزام  ہے،جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔

نیب کا دعوی ہے کہ مفتاح اسماعیل کی صدارت میں ہونے والے ایس ایس جی سی بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس ان ٹھیکوں کی منظوری دی گئی۔اس سلسلے میں ان کو نیب کی جانب سے پہلا کال اپ نوٹس گذشتہ سال 14جون کو بھیجا گیا تھا ۔

مفتا ح اسماعیل نے1990 میں امریکا کی پینسلوینیا یونیورسٹی سے پبلک فنانس اور پولیٹکل اکانومی کے موضوع پر ڈاکٹریٹ کیا۔ 1990 کی دہائی میں واشنگٹن میں آئی ایم ایف سے وابستہ رہے، 1993 میں وطن واپس لوٹے اور اپنے خاندانی بزنس سے وابستہ ہوگئے۔

2011میں انہوں نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی۔ 2012 سے 2013 تک انہوں نے پنجاب بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے سربراہ کی ذمہ داریاں نبھائیں۔

مفتاح اسماعیل 2013 میں وہ پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن بنے۔ اسی سال وہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا حصہ بن گئے۔ 2014 میں بورڈ آف انویسٹمنٹ کے سربراہ بھی بنائے گئے۔

مفتاح اسماعیل کو دسمبر 2017 میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی کابینہ میں مشیر خزانہ مقرر کیا گیا۔ 27 اپریل 2018 کو خزانہ،محصولات اور اقتصادی امور کے وفاقی وزیر کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ انہوں نے 31 مئی 2018 تک یہ ذمہ داری نبھائی۔

یہ بھی پڑھیے: مفتاح اسماعیل کی تلاش میں نیب کے چار چھاپے ناکام


متعلقہ خبریں