بھارت: بہار میں ’ہجومی تشدد‘ نے تین افراد کی جانیں لے لیں

بھارت: بہار میں ہجومی تشدد نے دو افراد کی جانیں لے لیں

نئی دہلی: بھارت کی ریاست بہار میں ہجومی تشدد ( موب لنچنگ) نے ایک مرتبہ پھر تین افراد کی جانیں لے لی ہیں جب کہ ایک شخص موت و زندگی کی کشمکش میں مبتلا اسپتال میں زیر علاج ہے۔ یہ واقعہ جمعہ کی علی الصبح پیش آیا ہے۔

بھارت کے مؤقر نشریاتی ادارے ’این ڈی ٹی وی ‘ کے مطابق ہجومی تشدد کا واقعہ بھارتی ریاست بہار کے ضلع سارن میں واقع بنیا پور میں پیش آیا ہے جس کے بعد سے علاقے میں سخت کشیدگی پھیل گئی ہے۔

بھارت: مسلمان بچوں سے ہندوآنہ نعرے لگانے کا مطالبہ، انکار پر تشدد

بھارتی نشریاتی ادارے نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مقامی افراد نے مویشی چوری کے شک میں تین لوگوں کو اس قدر انسانیت سوز بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا کہ وہ جانوں کی بازی ہار گئے جب کہ ایک نہایت شدید زخمی ہے جو اسپتال میں تشویشناک حالت میں زیر علاج ہے۔ ہجومی تشدد اس سے قبل بھی انسانی جان لے چکا ہے۔

ذرائع ابلاغ  کے مطابق تشدد کا نشانہ بننے والوں کی جائے وقوع پر موت ہونے کے بعد علاقہ پولیس پہنچی اور اس نے نعشیں تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے علاقہ اسپتال منتقل کردی ہیں۔

مقامی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس ضمن میں تفتیش و تحقیق کررہی ہے۔

جنونیوں نے ہندوآنہ نعرے لگوائے اور شمس تبریز کی جان لے لی

بھارت میں گزشتہ کچھ عرصے سے تسلسل کے ساتھ ہجومی تشدد کے انسانیت سوز واقعات وقوع پذیر ہورہے ہیں جس میں مسلمانوں کی جانیں جا چکی ہیں اور متعدد شدید زخمی ہو کر اسپتالوں میں زیر علاج ہیں لیکن تاحال اس کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں جس کی وجہ سے مجرمان کے حوصلے بڑھ گئے ہیں اور اقلیتوں میں خوف و ہراس پروان چڑھنے لگا ہے۔

مسلمانوں کے خلاف ہجومی تشدد کے سانحات میں بے پناہ اضافہ وزیراعظم نریندر مودی کے دوبارہ برسراقتدارآنے کے بعد سے ہوا ہے۔ اس ضمن میں لا کمیشن نے قانون سازی کے لیے یوگی حکومت کو اپنی طویل سفارشات بھی پیش کی ہیں۔

 


متعلقہ خبریں