نامور وکیل کی مشرف کے خلاف غداری کیس میں پیش ہونے سے معذرت

علی ظفر

اسلام آباد: سینیئر وکیل اور سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن علی ظفر نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں پیش ہونے سے معذرت کرلی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ علی ظفر نے معذرت کے بارے میں وزارت قانون کو آگاہ کردیا ہے۔ خیال رہے کہ علی ظفر نے حال ہی میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرکے پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے وزارت قانون کو لکھا ہے کہ انکے پاس پہلے ہی کام بہت ہے لہذا خصوصی عدالت میں پیش نہیں ہو سکتا۔ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کی عدم موجودگی میں مقدمے کو آگے چلانے کے لئے وزارت قانون سے پینل آف ایڈووکیٹس طلب کیا تھا۔

وزارت قانون نے علی ظفر، شاہ خاور ایڈوکیٹ، ریاض حنیف راہی، راجہ عامر عباس طاھر ملک اور اشفاق شاہ ایڈوکیٹ کے نام خصوصی عدالت کو تجویز کئے تھے۔

پینل آف ایڈووکیٹ  سے متعلق حتمی فیصلہ خصوصی عدالت کرے گی۔ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت 23 جولائی کو ہوگی۔

واضح رہے کہ پرویز مشرف بحیثیت مفرور ملز م اپنے دفاع کا حق کھو چکے ہیں اور خصوصی عدالت ان کی بریت کی درخواست بھی خارج کر چکی ہے۔

یاد رہے کہ 12 جون کو سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے ملزم کی التوا کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست مسترد کردی تھی۔

4صفحات پر مشتمل فیصلہ خصوصی عدالت کے  رجسٹرار راؤ جبار نے پڑھ کر سنایا۔ عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کی طرف سے کئی گئی التوا کی درخواست مسترد کی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا  کہ ملز م خرابی صحت کے باعث پیش نہیں ہو پارہا،پرویز مشرف کے وکیل نے طبی بنیادوں پر التوا کی درخواست کی۔ سپریم کورٹ کے حکم کیمطابق مزید التوا نہیں دے سکتے۔ پرویز مشرف دفاع کا حق کھو چکے ہیں۔

سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل در آمد کیا جائیگا۔ملزم پیش نہیں ہوتا تو کیس ختم کرنے کی درخواست کو ناقابل سماعت سمجھتے ہیں۔

عدالت نے کہا وزارت قانون وکلا کاایک پینل بنائے جو ملزم کا عدالت میں دفاع کرے۔وزارت قانون ان وکلا کی فیس کے شیڈول کے بارے میں رپورٹ  بھی پیش کرے۔

جسٹس طاہرہ صفدر کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت  نے سنگین غداری کیس کی سماعت کررہاہے۔

یہ بھی پڑھیے: سنگین غداری کیس:التوا کیلئے دی گئی مشرف کی درخواست مسترد


متعلقہ خبریں