سینیٹ کا اجلاس 23 جولائی تک بلایا جائیگا، شبلی فراز


سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا  ہےکہ ہم نے کسی کی خواہشات کو فالو نہیں کرنا،قانون، رولنگ اور قواعد اہمیت رکھتے ہیں،صدر اور وزیر اعظم کو بتا دیا ہے، معاملے کو لٹکانا نہیں چاہتے۔ ہم سینیٹ کا اجلاس جلد بلائیں گے طول نہیں دینا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ صدرمملکت کو قواعد 120 روز میں اجلاس بلانے کی اجازت دیتے ہیں،سابق چیئرمین رضا ربانی کی رولنگ مستند دستاویز ہے،چند لوگوں کے لکھے خط کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔چودہ روز میں اجلاس بلانا ہے،تیئس جولائی تک بلایا جائے گا۔

شبلی فراز نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ سینیٹ جیسا ادارہ ٹینشن زدہ ماحول کا شکار ہو۔اپوزیشن قانون اور ضابطے کے اندر کام کرے۔ حزب اختلاف کی خواہش پر کچھ نہیں ہو گا کیونکہ رضا ربانی کی رولنگ قانونی حیثیت رکھتی ہے۔

ادھر چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے معاملے پر اپوزیشن ڈٹی ہوئی ہے،متحدہ اپوزیشن کی طرف سے چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے لیے نامزد امیدوار سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے کہاہے کہ  60 سے زائد ممبرز کے ساتھ  وہ اپنی پاور شو کریں گے۔

اپوزیشن رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس میں میر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے پارلیمانی اجلاس میں اراکین کی تعداد 55 تھی، آئندہ اجلاس میں یہ تعداد 60 سے زائد ہو گی۔ اگر اجلاس بلانے میں تاخیر کی تو یہ آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہوگی۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ اپوزیشن نے قواعد و ضوابط کے تحت ہی ریکوزیشن جمع کرائی ہے، 9 جولائی سے اجلاس بلانے کے لیے بھیجی گئی ریکوزیشن پر عملدرآمد پر 14 دن لاگو ہوتے ہیں۔ حیرت ہے اکثریت کے باوجود چیئرمین کہتے ہیں کہ انہیں کوئی ہٹا نہیں سکتا۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ حکومت کی طرف سے اگر کوئی غیر آئینی اور غیر قانونی  حربہ استعمال کیا گیا تو یہ سراسر بدنیتی ہوگی۔

جمیعت علمائے اسلام ف کے سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا موجودہ حکومت دھاندلی زدہ ہے، ہمارا چئیرمین سے نہیں بلکہ حکومت اور اس کی پالیسیوں سے جھگڑا ہے۔اسے کسی ذاتی مخالفت کا رنگ دینا غلط تاثر ہوگا۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ  یہ اکثریت اور اقلیت کا مسئلہ ہے اور اکثریت حاصل بزنجو کے ساتھ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن کی طرف سے چیئرمین سینیٹ کے خط کا جواب تیار

 


متعلقہ خبریں