’ٹرمپ کے نسل پرست بیانات پر دنیا کی خاموشی تشویشناک‘


لندن: عالمی رہنماؤں کی طرف سے امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ کے حالیہ نسل پرستی پر مبنی بیانات پر خاموشی انتہائی خطرناک ہے۔

امریکی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق صرف کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اور برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے نے ٹرمپ کے بیانات کی مذمت کی ہے جبکہ دنیا کے دوسرے ممالک کے سربراہان کی طرف سے مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے جو کہ تشویش ناک ہے۔

کینیڈا کے وزیر اعظم ٹرودو نے ٹرمپ کے بیان کے برعکس کہا کہ ان کے ملک میں ایسا نہیں ہوتا اور جو کینیڈا کا شہری ہے وہ ہمارا شہری ہے۔

برطانیہ کی حال ہی میں سبکدوش ہونے والی وزیراعظم تھریسا مے نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے نسل پرست بیانات مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں۔

سی این این نے اپنے رپورٹ میں بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کے طاقتور ترین عہدے کو نسل پرستی کو ہوا دینے کیلئے استعمال کر رہا ہے جبکہ دنیا کے سربراہان نے اس پر مکمل خاموشی اختیار کرلی ہے جو کہ تشویشناک بات ہے۔

سی این این کے مطابق صدر ٹرمپ نے پچھلے دنوں اپنے ٹوئٹ میں امریکی کانگریس کی صومالیہ نژاد ڈیموکریٹ ممبر الہان عمر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ملک واپس چلی جائیں کیونکہ وہ امریکہ سے محبت نہیں کرتیں۔

سی این این کے مطابق ٹرمپ کے حامیوں نے بھی الہان عمر کے واپس جانے کا مطالبہ کردیا ہے جبکہ وہ ایک منتخب ممبر اور مکمل امریکی شہری ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جس طرح دنیا کے سربراہان نے موسمی تبدیلی کے مسئلے پر بین الاقوامی تجارت اور ایران کے معاملے پر ٹرمپ کی مخالفت کی تھی اسی طرح اب ان کو ٹرمپ کے نسل پرستانہ بیانات کی بھی مخالفت کر دینی چاہیے۔


متعلقہ خبریں