عدلیہ کی طرح پولیس کی آزادی بھی ضروری ہے، چیف جسٹس



کراچی: چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا ہے کہ عدلیہ کی طرح پولیس کی آزادی بھی ضروری ہے۔

کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ اور پولیس الگ نہیں ہو سکتے، عدالتوں کوتفتیشی افسران کے ہی رحم وکرم پررہنا پڑتا ہے۔

جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا کہ معاشرے کی بہتری کے لیے عدلیہ کی آزادی اور خودمختاری ناگزیر ہوتی ہے۔

آج بھی پراسیکیوشن پولیس کے آگے دیئے گئے بیان پراعتماد کرتی ہے اور بیانات پر اعتماد کی بحالی کے لیے اسسمنٹ کمیٹی بنا رہےہیں اور ملک کے ہر ضلع میں ایس پی سیل قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے یہ بات آج کہی ۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کراچی میں شہداکےاہل خانہ اور غازیوں سے ملنے آیاہوں،میں یہاں پولیس کامورال بلندکرنےآیاہوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کسی بھی فیصلے پربات کرتے ہوئے کمنٹ نہیں کرنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اور عوام کے درمیان براہ راست تعلق ہونا چاہئے اور تفتیشی افسران کو معلوم ہونا چاہیے کہ عدلیہ میں استغاثہ کیس کیسے ثابت کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے پولیس نظام  کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا اور تفتیشی عمل کو بھی بہت بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ صرف پولیس کے سامنے اقرار جرم کرنا ہی کافی نہیں ہوتا، فوجداری نظام میں دو بڑے نقائص ہیں پہلہ مسئلہ جھوٹی گواہی دوسرا مسئلہ تاخیری حربہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اکثر جھوٹے اور چشم دید گواہ مدعی کے قریبی رشتہ دار ہوتے ہیں۔ اسلامی نظام عدل کے تحت ایک بار جھوٹ بولنے والے کی دوبارہ گواہی قبول نہیں ہوتی یہ بات سب کو جان لینی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ انصاف پر مبنی معاشرہ چاہتے ہیں تو جھوٹی گواہی کا خاتمہ کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے: جھوٹی گواہی پر کسی قسم کی رعایت نہیں ہوگی، سپریم کورٹ

جھوٹا گواہ زندگی بھر دوبارہ گواہی نہیں دے سکے گا، چیف جسٹس


متعلقہ خبریں