’گھوٹکی اورقبائلی اضلاع کے انتخابات میں فوج کو پولنگ اسٹیشنز کے اندر تعینات نہ کیا جائے‘



پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماﺅں نے مطالبہ کیا ہے کہ گھوٹکی اورقبائلی اضلاع کے انتخابات میں فوج کو پولنگ اسٹیشنوں کے اندر تعینات نہ کیا جائے اگر ایسا نہ کیا گیا تو الیکشن دھاندلی زدہ تصور ہوں گے۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلزپارٹی کےمرکزی  سیکرٹری جنرل نیئر بخاری اور پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے جنرل سیکرٹری فرحت اللہ بابر نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

نیئر بخاری نے کہا کہ صاف شفاف الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، گھوٹکی میں مختار کار کو اغواءکیا گیا ہے تاکہ الیکشن پر اثر انداز ہوسکیں۔ ہمارا الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ فوج پولنگ اسٹیشنوں کے باہر ہو اگر کوئی لاءاینڈ آرڈر کی صورتحال بنے تو وہ فوری پولنگ اسٹیشن کے اندر پہنچ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گھوٹکی کے الیکشن کو پانچ دن لیٹ کیا گیا ہے الیکشن کمیشن کی طرف سے دی گئی تاریخ کے مطابق ہونے چاہئیں تھے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ گھوٹکی کے 290 پولنگ اسٹیشن ہیں جس میں 125 سے 130 تک پولنگ اسٹیشنوں کو انتہائی حساس قرار دے دیا گیا ہے۔ باقی پولنگ اسٹیشنوں نو حساس قرار دیا ہے تاکہ فوج تعینات کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ فاٹا یعنی قبائلی اضلاع  میں بھی تمام پولنگ اسٹیشنوں پر فوج تعینات ہوگی۔ لیکن گھوٹکی کی صورتحال فاٹا سے گھمبیر نظر آرہی ہے گھوٹکی کے تمام پولنگ اسٹیشنوں پر فوج کی تعیناتی سے کیا پیغام دیا جارہا ہے؟

فرحت اللہ بابر نے کہاکہ اگر فوج اندر ہو گی اور ووٹر کو گھور کر دیکھے گی تو کیا یہ آزادانہ انتخاب ہوگا؟  انہوں نے کہا کہ 2018 ءمیں فوج نے پولنگ ایجنٹوں کو باہر نکال دیا جس کی وجہ سے فارم 45 پر 95 فیصد دستخط نہیں تھے۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے جو فارم اپ لوڈ کئے گئے ہیں وہ جعلی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کے حوالے سے ہم نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا ہے او رصوبائی دفتر سے بھی ہمارے رہنماءرابطہ کریں گے۔ اگر فوج پولنگ اسٹیشن کے اندر تعینات ہوگی تو الیکشن کو کوئی آزادانہ تسلیم نہیں کرے گا۔ کیونکہ جو بھی پولنگ اسٹیشن کے اندر ہوگا وہ اثر انداز ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: قبائلی اضلاع میں انتخابات کی سیکیورٹی پاک فوج کے سپرد


متعلقہ خبریں