کراچی:کے فور کی جلد تکمیل کیلئے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کی تجاویز


کراچی کو پانی کی فراہمی کے منصوبے کے فور کی جلد تکمیل کے لئے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن نےتجاویز پیش کردیں۔

منصوبے کو دوسو ساٹھ ایم جی ڈی سے ساڑھے چھ سو ایم جی ڈی کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔ ایف ڈبلیو کا کہنا ہےکہ ان کی تجاویز پر عملدرآمد سے تین سال اور ساٹھ ارب روپے کی بچت ہوگی۔

کے فور پروجیکٹ کی بڑھتی لاگت اور تاخیر پر ٹھیکیدار کمپنی کو تحفظات ہیں۔ ایسے میں فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن نے منصوبے جلد تکمیل کے لئے تجاویز پیش کی ہیں۔ ۔ایف ڈبلیو او کی تجویز کے مطابق کے فور پروجیکٹ کو 260-MGD سے بڑھا کر 650-MGD کردیا جائے۔پروجیکٹ سے شہر کو انتہائی کم عرصہ میں 650-MGD پانی فراہم کیا جاسکتا ہے۔

منصوبے پر عملدرآمد سے 3 سال اور 60 ارب روپے کی بچت ہوگی۔فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت منظوری دے دے تو ادارہ ایک سال کی ریکارڈ مدت میں کراچی کو 650-MGD پانی فراہم کرسکتا ہے ۔

کنسلٹنٹ عثمانی اینڈ کمپنی نے پراجیکٹ کا ہائڈرولک ماڈل ڈیزائن تیار کرلیا ہےجس کی نیسپاک نے منظوری  بھی دے دی ہے۔

تحقیقاتی کمیٹی کےفورپراجیکٹ کی انکوائری رپورٹ وزیراعلی سندھ کو پیش کرچکی ہے۔رپورٹ کے مطابق پروجیکٹ کنسلٹنٹ عثمانی اینڈ کمپنی منصوبے کی اہل ہی نہیں تھی۔ کمپنی نے پی سی ون کی تیاری میں خامیوں کا اعتراف کیا ہے۔

کنسلٹنٹ کمپنی نے وہ روٹ منتخب کیا جو ناقابل عمل قرار دیا گیا تھا۔کے فور پراجیکٹ ڈائریکٹر سلیم صدیقی نے خامیوں کے باوجود کمپنی سے معاہدہ ختم نہ کیا۔ایف ڈبلیو او کو منصوبہ منتقل کرتے ہوئے مزید کئی حصوں کو نکال دیا گیا۔

واضح رہے کہ حکومتوں کی ناقص پالیسی اورمبینہ کرپشن کی وجہ سے پاکستان کا سب سے بڑا شہر پانی کے شدید بحران کا شکار ہے۔

ملک کا معاشی انجن کہلانے والے ایک کروڑ ستر لاکھ نفوس کے شہر کو ضرورت سے نصف پانی دستیاب ہے۔

شہر قائد کراچی کو روزانہ  تقریباً سو کروڑ گیلن پانی کی ضرورت ہے لیکن شہر کو محض 58 کروڑ گیلن پانی دستیاب ہے۔

پینتالیس کروڑ گیلن پانی دھابیجی، تین کروڑ گیلن گھارو اور دس کروڑ گیلن حب ڈیم سے فراہم کیا جارہا ہے۔ شہر کو حب ڈیم سے سپلائی تقریباً چار برس بعد بحال ہوئی ہے۔

شہر میں پانی کے بحران کی ایک اور بڑی وجہ  واٹر بورڈ کی لائنوں کا رساؤ بھی ہے اور واٹر بورڈ کے اعداد وشمار کے مطابق تقریباً سترہ کروڑ گیلن پانی رساؤ کے سبب ضائع ہو جاتا ہے۔

کراچی: شہر کا سب سے بڑا آبی منصوبہ مذاق بن کر رہ گیا


متعلقہ خبریں