’وزیراعظم کا مثالی انتظامی اور معاشی اصلاحات لانے کا دعویٰ درست نہیں‘



اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان دس ماہ میں انتظامی، معاشی اور سماجی اصلاحات نہیں لاسکے ہیں۔

پروگرام ویوز میکرز میں میزبان زریاب عارف کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کارناصربیگ چغتائی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اب تک کوئی ایسا کام نہیں کیا ہے جو ماضی سے بہت مختلف ہو یا عوام کو بڑا ریلیف ملا ہو۔

تجزیہ کار مشرف زیدی نے کہا کہ وزیراعظم کی پہلی تقریر سے بہت امیدیں پیدا ہوئی تھیں لیکن انہوں نے اب تک مسائل کے حل کی کوشش نہیں کی۔ مسائل کے حل کے لیے قانون سازی ضروری ہے جو ملک میں سیاسی استحکام سے ہی ممکن ہے۔

تجزیہ کار عادل شاہ زیب نے کہا کہ وزیراعظم نے اعلانات اچھے کیے لیکن ان پر عمل نہیں ہوا ہے۔ حکومت نے ایک سال میں اصلاحات کے معاملے پر عوام کو مایوس کیا ہے۔

بریگیڈیئر(ر)غضنفر علی نے کہا کہ ملک کے آج جو حالات ہیں یہ ماضی کے اعمال کی وجہ سے ہیں۔ اگر ایف بی آر کا نظام درست کیا گیا ہوتا تو آج ملک میں ٹیکس کا نظام مختلف ہوتا۔ حکومت اب اصلاحات کی کوشش کررہی ہے لیکن مزاحمت کا سامنا ہے۔

تجزیہ کار ابراہیم راجہ نے کہا کہ ٹیکس وصولی میں حکومت کو ناکامی ہوئی ہے، انہوں نے سیاسی طور پر دباو سے پنجاب میں آئی جی تبدیل کیے۔ حکومت نے اب تک بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرکے صرف عوام پر ہی دباو ڈالا ہے۔

پنجاب میں وزیراعلیٰ کو تبدیل کرنے کی ضرورت سے متعلق سوال کے جواب میں ناصر بیگ چغتائی نے کہا کہ عثمان بزدار اب تک کوئی کارکردگی نہیں دکھا سکے ہیں اور انہوں نے اس حوالے سے اپنے لوگوں کو بھی مایوس کیا ہے۔

عادل شاہ زیب کا کہنا تھا کہ پنجاب میں کئی لوگوں کے پاس اختیارات ہیں اس لیے اب تک کوئی سمت سامنے نہیں آسکی ہے۔

بریگیڈیئر (ر)غضنفر علی نے کہا کہ جس کی بھی کارکردگی اچھی نہ ہو اسے تبدیل کرنا چاہیے، پورا نظام ایک شخص نہیں چلاتا لیکن اہم شخص کا پورا نظام چلانے میں مرکزی کردار ہوتا ہے۔

ابراہیم راجہ کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب خود کیا ہے تو ان سے غلطی ہوئی ہے جسے انہیں تسلیم کرتے ہوئے عثمان بزدار کو تبدیل کردینا چاہیے۔

مریم نواز کے بات چیت کی پیشکش سے متعلق دعویٰ پر مشرف زیدی نے کہا کہ حکومت کو ضرورت نہیں ہے کہ وہ اپوزیشن سے بات کرے۔ تحریک انصاف کو جو قوت لائی ہے صرف وہ ہی اس کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

بریگیڈیئر (ر)غضنفر علی نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا ماضی دیکھا جائے تو اس بات میں صداقت لگتی ہے کہ مسلم لیگ ن کو جب بھی موقع ملے، یہ ڈیل کرلیتی ہے۔ ابھی بھی بیانات کا مقصد اپنی اہمیت بڑھانا ہے۔

عادل شاہ زیب نے کہا کہ حکومت کو علم نہیں کہ مسلم لیگ ن سے بات چیت چل رہی ہے۔ اپوزیشن کا اختلاف ہے تو کارکردگی پر ہونا چاہیے۔

ناصر بیگ چغتائی نے کہا کہ مذاکرات کا راستہ کبھی بند نہیں ہوتا لیکن ضروری نہیں کہ اس حوالے سے حکومت کو بھی اعتماد میں لیا گیا ہو۔

ابراہم راجہ نے کہا کہ اگر شریف خاندان کی بات چیت چل رہی ہے تو وہ عمران خان کے علم میں نہیں ہوگی۔ ابھی حالات نہیں ہیں لیکن آگے چل کر ان کے معاملات درست بھی ہوسکتے ہیں۔

مدارس میں اصلاحات سے متعلق ناصر بیگ چغتائی نے کہا مدارس میں اصلاحات کی کافی عرصے سے کوششیں ہورہی ہیں لیکن اب عالمی دباو بھی آگیا ہے۔ مدارس میں پڑھنے والے بچوں کو جدید تعلیم کا موقع ملنا چاہیے۔

ابراہیم راجہ نے کہا کہ یہ پیچیدہ اور حساس معاملہ ہے لیکن اگر ریاست فیصلہ کرلے تو یہ ممکن ہے کیونکہ اب تک وہ کام ہوگئے جن کی حامی ریاست نے پوری قوت سے بھری۔

مشرف زیدی نے کہا کہ مدارس میں اصلاحات کے لیے بہت عرصے سے کوششیں ہوتی رہیں، منصوبہ بندی بھی کی گئی اور اب ہمارے پاس یہ کام کرنے کا آخری موقع ہے۔

بریگیڈیئر(ر)غضنفر علی نے کہا کہ اس حوالے سے کافی کام ہوچکا ہے، ملک کے 85 فیصد مدارس رجسٹرہوچکے ہیں اور ابھی جب یہ اعلان سامنے آیا ہے تو تمام کام مکمل ہوچکا ہے۔

عادل شاہ زیب نے کہا کہ حکومت کے پاس اس کام کو نہ کرنے کا آپشن ہی نہیں ہے کیونکہ عالمی دباو میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ اس موقع پر دنیا ہمیں اور موقع دینے کو تیار نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں