ججز کے خلاف ریفرنس،بزرگ قانون دان عابد حسن منٹو کا سپریم جوڈیشل کونسل کو خط


اسلام آباد:بزرگ قانون دان عابد حسن منٹو  نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا ہے جس میں جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس کے کے آغا کیخلاف صدارتی ریفرنس کی تفصیل فراہم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ 

عابد حسن منٹو نے سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا دیگر ریفرنسز کی تفصیلات فراہم کرنے کی استدعا بھی کی ہے۔ انہوں نے خط میں لکھا کہ وہ 60 سال تک اس ملک کی عدالتوں میں مقدمات کی پیروی  کرتے رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے جج کیخلاف ریفرنس کا سن کر دکھ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ وہ جسٹس قاضی فائز عیسی کو ذاتی طور پر نہیں جانتے تاہم جسٹس قاضی فائز عیسی کے ایسے فیصلے دیکھے جن سے شاید اہل اقتدار یا اقتدار کے پیچھے طاقتوں پر اثر پڑا ہے۔

عابد حسن منٹو نے لکھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی پریس ریلیز کیمطابق 398 ریفرنسز نمٹائے جاچکے جبکہ 28زیر التوا ہیں۔ سپریم جوڈیشل کونسل میں نمٹائے گئے اور زیر التوا ریفرنسز کی تفصیل منظر عام پر لائی جائے۔

سینئیر قانون دان کے خط میں کہا گیاہے کہ اگر شوکت عزیز صدیقی ریفرنس کا فیصلہ اپلوڈ ہوا تو دیگر فیصلے بھی منظر عام پر لائے جائیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس کے کے آغا کیخلاف ریفرنس سننے کی وجوہات بھی بتائی جائیں۔

عابد حسن منٹو نے لکھا کہ یہ بھی بتایا جائے کہ پہلے سے زیر التوا ریفرنسز کو چھوڑ کر جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس کے کے آغا کیخلاف ریفرنس کیوں سنا جارہا ہے؟ قانون کیمطابق صدر مملکت یا عام افراد دونوں کی شکایات سننا ہوتی ہیں۔ دیگر زیر التوا ریفرنسز پر سماعت نہ کرنا جانبداری ظاہر کرتا ہے۔

سینئیر قانون دان نے استدعا کی ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے موجودہ ممبران کیخلاف کوئی ریفرنس دائر ہوا تو اس بارے بھی آگاہ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے: جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس، سپریم کورٹ بار پھر متحرک ہوگئی


متعلقہ خبریں