ڈاٹ اینڈ لائن تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں

ڈاٹ اینڈ لائن تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں

فوٹو: فائل


کراچی: شہر قائد میں کام کرنے والا ادارہ ڈاٹ اینڈ لائن پاکستان میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ انسٹیٹیوٹ کا نام نارٹن جسٹر کی کتاب اور اکیڈمی ایوارڈ جیتنے والی مختصر فلم ’’دی ڈاٹ اینڈ دی لائن‘‘ سے متاثر ہو کر رکھا گیا۔

ڈاٹ اینڈ لائن کی بانی ماہین آدم جی اور لینا احمد ہیں جنہوں نے لندن اسکول آف اکنامکس سے تعلیم حاصل کی۔

ماہین آدم جی کا کہنا ہے کہ ڈاٹ اینڈ لائن کی کہانی میری بیٹی کی پیدائش سے شروع ہوتی ہے۔ جب وہ پیدا ہوئی تو میں سوچ رہی تھی کہ پاکستان میں کیا چل رہا ہے۔ میری بیٹی کس طرح آگے بڑھے گی اور اس کے پاس اسکولنگ کے لیے کیا آپشن ہے۔

یہی وہ وقت تھا جب ماہین اور لینا نے میدان میں اترنے اور تعلیم میں جدت لانے کا فیصلہ کیا۔

حساب کا انتخاب کرنے کی دو وجوہات تھیں، ایک تو یہ کہ انہوں نے محسوس کیا حساب بہت مشکل مضمون ہے دوسرا یہ کہ اس کے لیے پاکستان کے طلبا کو بہت زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب لفظی مسائل سے متعلق دیگر تصورات کو حقیقی دنیا میں لاگو کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو مشکلات پیش آتی ہیں جس کا سامنا والدین کو بھی کرنا پڑتا ہے۔ اس کے لیے ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔

ماہین نے اس دوران سوشل میڈیا پر بلاگ لکھنا شروع کیے اور آن لائن ایک بڑی کمیونٹی سے منسلک ہو گئی جہاں تعلیم کی مزید بہتری موضوع بحث رہتی۔ لوگوں کی بڑی تعداد سے رابطہ ہونے کے بعد انہوں نے ایک ورکشاپ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔ بہت جلد ہی انہیں ورکشاپ کی بہتری کے حوالے سے لوگوں کی آرا آنا شروع ہو گئیں۔

ماہین نے کہا کہ والدین بچوں کے لیے ٹیوشن سینٹر تو تلاش کر لیتے ہیں لیکن کوئی معیاری ٹیوشن سینٹر نہیں ملتا جہاں ہمیں نہیں معلوم کہ استاد کیا سکھا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ چیزیں ذہن میں رکھتے ہوئے ہم نے ٹیکنالوجی کی مدد سے تعلیم فراہم کرنا شروع کیا جہاں ورک شیٹس اور ایپس کو بنیاد بنایا گیا جہاں والدین اپنے بچوں کی تعلیمی صورتحال جان سکتے ہیں۔ 6 طلبا پر مشتمل ایک کلاس بنائی گئی جہاں ہر طالبعلم کو انفرادی توجہ دی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’مدارس کے ساتھ ساتھ تعلیمی نظام میں بھی اصلاحات ضروری ہیں‘


متعلقہ خبریں