توانائی کا شعبہ بہتر ہو جائے تو معیشت مضبوط ہو گی، ماہر معاشیات



اسلام آباد: ماہر معاشیات ثاقب شیرانی نے کہا ہے کہ ہمارا توانائی کا شعبہ بہتر ہو جائے تو معیشت میں بہتری آئے گی لیکن اگر اس شعبے میں ہی قیمت بڑھے گی تو ٹیکس میں اضافہ ہو گا اور چوری خود بخود بڑھے گی۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں میزبان محمد مالک سے بات کرتے ہوئے ماہر معاشیات ثاقب شیرانی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار حکومت نے سنجیدگی کے ساتھ تمام افراد سے ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہا کہ معیشت کے حالات اس وقت بہتر نہیں ہیں اور نہ ہم نے کبھی ایسے حالات پاکستان میں دیکھے جبکہ حالات اس سے بھی زیادہ خراب ہونے کا امکان ہے۔

ثاقب شیرانی نے بجلی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ حکومت نے بجلی کی پیداوار میں تو بہت اضافہ کیا لیکن اس کی تقسیم پر توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے اب نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے کیونکہ بجلی تو بن رہی ہے لیکن وہ ضائع ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اس وقت صرف آئی ایم ایف کے اسکرپٹ کو فالو کر رہی ہے شاید شرح سود بڑھانا حکومت کی خواہش نہیں ہو گی لیکن وہ اب یہ سب کرنے پر مجبور ہے۔

ثاقب شیرانی نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک مصر کی مثال دیتے ہیں لیکن وہاں بھی معیشت کا برا حال ہے اور وہاں بھی تین سال میں بے انتہا قرضے لیے گئے ہیں لیکن جب یہ رقم واپس کرنا پڑے گی تو ان کے ساتھ بہت زیادہ مسائل پیدا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا جی ایس ٹی نہ بڑھا کر بہت اچھا فیصلہ کیا تاہم موجودہ حالات میں عوام کے لیے آگے بڑھنا بہت مشکل ہو جائے گا۔

سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ ہم جب حکومت میں آئے تو بجلی کا بُرا حال تھا ہم نے بجلی کی کمی کو پورا کر کے ملک سے لوڈشیڈنگ کو ختم کیا جبکہ ملک بھر میں ٹرانسمیشن لائنز بھی بچھائی گئیں تھیں لیکن موجودہ حکومت نے گزشتہ 11 ماہ میں کیا کیا ؟

انہوں نے کہا کہ بجلی کے نظام کو منظم رکھنا پڑتا ہے جو موجودہ حکومت سے نہیں ہو رہا۔ ہم نے ضرورت سے زیادہ بجلی اس لیے بنائی تاکہ بعد میں مسائل پیدا نہ ہوں اب موجودہ حکومت کا کام ہے کہ وہ کس طرح بجلی لوگوں کو فراہم کرتی ہے۔

ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا کہ ڈسکاؤنٹ ریٹ کو بڑھا کر شرح سود کو کیسے قابو کیا جا سکتا ہے ؟ اشیائے خورونوش کی قیمتوں کا شرح سود سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں 13 سو ارب روپے صرف سود کی مد میں بڑھے ہیں۔ کمپنیاں اپنا خام مال باہر سے منگوانے لگ گئی ہیں تو ظاہر ہے قیمتوں میں اضافہ تو ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک کے پاس کون سا ماڈل ہے جو معیشت کو بہتر کر دے گا وہ اپنا ماڈل کسی کے ساتھ تو شیئر کریں۔ حکومت کو معیشت مضبوط کرنے کے لیے بانڈز نکالنے چاہئیں۔


متعلقہ خبریں