پی ٹی آئی کی تنظیم سازی، اہم عہدوں پر فائز افراد کا تعارف

پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس: الیکشن کمیشن 16 مارچ کو سماعت کرے گا

فائل فوٹو


چیئرمین تحریک انصاف اور وزیراعظم پاکستان عمران خان نے گزشتہ روز اپنی جماعت کی تنظیم سازی کا اھم مرحلہ مکمل کرلیا ہے، کئی ماہ کے غوروخوض اور مشاورت کے بعد یہ مرحلہ مکمل کیا گیا، تنظیم سازی کے معاملات کو پہلے سیکرٹری جنرل ارشد داد دیکھ رہے تھے، مارچ میں وزیراعظم نے سیف اللہ نیازی کو چیف آرگنائزر مقرر کریا جس کے بعد مشاورتوں کا سلسلہ تیز ہو گیا۔

سیف اللہ نیازی کون

سیف اللہ نیازی نے 1996 میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی، 2009 میں ان کو پارٹی کا ایڈیشنل سیکرٹری جنرل بنا دیا گیا، 30 اکتوبر 2011 کا جلسہ ہو یا اسلام آباد میں تحریک انصاف کی جانب سے دیا جانے والا دھرنا دونوں پروگراموں میں سیف اللہ نیازی کا اھم کردار تھا۔

،دھرنے کے بعد سے نیازی صاحب پارٹی سرگرمیوں سے غائب ہوتے گئے، پارٹی ذرائع کہتے ہیں کہ وہ طویل عرصہ پارٹی سے ناراض رہے، 2018 کے الیکشن میں ٹکٹ کے حصول کے لیے سیف اللہ نیازی نے بھی درخواست دی پر ان کو ٹکٹ نہیں دیا گیا ، پارٹی کی تنظیم نو کرنے کا معاملہ آیا تو ایک بار پھر ان کو مرکزی عہدہ دے کر پارٹی کا چیف آرگنائزر بنا دیا گیا ۔

عامر کیانی پارٹی کے جنرل سیکرٹری مقرر

عامر کیانی کا شمار پارٹی کے ان ارکان میں ہوتا ہے جو پارٹی کے ساتھ طویل عرصے سے نہ صرف وابستہ رہے بلکہ متحرک بھی رہے، عامر کیانی وزیراعظم عمران خان کے قریبی دوست بھی ہیں، عامر کیانی کی سربراھی میں شمالی پنجاب سے 2018 کے الیکشن میں تحریک انصاف نے بڑے پیمانے پر سیٹیں جیتیں ، این اے 61 راولپنڈی سے الیکشن جیتنے کے بعد عامر کیانی وزیراعظم عمران خان کی کابینہ بطور وفاقی وزیر صحت شامل رہے لیکن کچھ ماہ قبل ان کو وزارت سے ہٹادیا گیا۔

ایسی خبریں بھی آتی رہی کے عامر کیانی کو کرپشن کے باعث ہٹایا گیا ہے تاہم حکومتی سطح پر اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی، پارٹی ذرائع کہتے ہیں کہ عامر کیانی کی کارکردگی اچھی نہیں تھی اور ادویات مہنگی ہونے کے معاملے کو وہ بالکل سنبھال نہیں پائے جس کے باعث حکومت کی سبکی ہوئی اور نتیجتاً انہیں وزارت سے ہاتھ دھونا پڑا، وزارت سے مستعفی ہونے کے بعد عامرکیانی بھی منظر سے غائب ہو گئے تھے البتہ گزشتہ روز ان کو پارٹی کا جنرل سیکرٹری بنادیا گیا ہے۔

ارشد داد پارٹی کے سینیئر نائب صدر مقرر

ارشد داد نے بھی 1996 میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی، 1997 میں گجرات سے الیکشن بھی لڑا جس میں وہ کامیاب نہ ہو سکے، جہانگیر ترین کے مستعفی ہونے کے بعد ارشد داد کو پارٹی کا ایڈیشنل سیکرٹری جنرل بنا دیا گیا۔

کچھ ماہ قبل ان کو پارٹی کا مرکزی جنرل سیکرٹری بنا دیا گیا تھا، ان کا شمار عمران خان کے قریبی دوستوں میں ہوتا ہے لیکن پارٹی تنظیم نو کے معاملات ارشد داد تیزی سے سنبھال نہیں پائے جس کے باعث چیف آرگنائزر کو لایا گیا۔

ارشد داد کے بارے میں کارکن کہتے ہیں کہ وہ ایک صاف گو انسان ہیں، گجرات سے قومی اسمبلی کی نشست کے لیے ایک قریبی عزیز نے ان پر دباؤ بھی ڈالا تھا لیکن مرکزی کمیٹی کا ممبر ہونے کے باوجود انہوں نے پارٹی مفادات کو ہی ترجیح دی۔

سیکرٹری اطلاعات احمد جواد

احمد جواد بھی کئی سالوں سے تحریک انصاف کے ساتھ منسلک ہیں، ان کا شمار میڈیا سیل کے بانیوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کئی پروگرامز کی میزبانی بھی کی، کئی سال ملک سے باہر گزارے، اسلام آباد میں ایک ہوٹل کے مالک ہیں جس کا افتتاح عمران خان نے کیا تھا۔

ذمہ دار ذرائع کہتے ہیں کہ ایم ڈی پی ٹی وی کے لیے احمد جواد نے انٹرویو دیا تھا اور شارٹ لسٹ بھی ہو گئے تھے لیکن بوجوہ یہ عہدہ انہیں نہ مل سکا۔

اعجاز چوہدری تحریک انصاف پنجاب کے صدر مقرر

سینیئر سیاستدان سابق ممبر اسمبلی اعجاز چوہدری 2007 میں جماعت اسلامی کو چھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہوئے اور متعدد اھم عہدوں پر فائز رہے، 2018 کے الیکشن میں نون لیگ کے امیدوار سے این اے 133 کا انتخاب ہار گئے جس کے بعد پارٹی کے پنجاب کے معاملات کو دیکھ رہے تھے۔

پارٹی ذرائع کا دعوی ہے کہ اعجاز چوہدری کو پنجاب کا صدر بنانے میں وزیراعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق کا بنیادی کردار ہے، ضلعی صدور کے حوالے سے اعجاز چوہدری کافی کام مکمل کرچکے ہیں۔

حلیم عادل شیخ کو صوبہ سندھ کا صدر بنادیا گیا

کچھ عرصے قبل ہی مسلم لیگ ق کوچھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہونے والے حلیم عادل شیخ کو صدر بنانے پر پی ٹی آئی کے بہت سے افراد حیران ہیں، ذرائع کہتے ہیں کہ سندھ کی صدارت کے لیے جتوئیوں میں سے کسی کا نام فیورٹ تھا لیکن پارٹی صدر حلیم عادل شیخ کو بنا دیا گیا ہے۔

حلیم عادل اس وقت صوبائی اسمبلی کے ممبر ہیں اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بننے کے لیے بھی انہوں نے بہت کوشش کی تھی جس میں انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ ۔پچھلے دنوں ان کی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی جس میں انہیں کراچی پریس کلب میں داخل نہیں ہونے دیا گیا تھا۔

جمال صدیقی سندھ کے سیکرٹری اطلاعات مقرر

جمال صدیقی بائیس سال سے تحریک انصاف سے وابستہ ہیں، سندھ میں پارٹی پروگرامز کو آرگنائز کرنا ہو یا جلسے جلوس، ان تمام امور میں وہ انتہائی فعال رہے، اس وقت بھی سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف کی طرف سے اچھی گفتگو کرنے والوں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔

ویسے تو وہ صوبائی اسمبلی کے رکن ہیں لیکن عامر لیاقت کی غیرموجودگی میں قومی اسمبلی کا پورا حلقہ بھی دیکھتے ہیں، ان کا شمار ایسے ممبرا ن اسمبلی میں ہوتا ہے جو اپنے حلقے کے عوام کو اچھا خاصہ وقت دیتے ہیں۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے تحریک انصاف کے ارکان سے لوگوں کا عمومی شکوہ ہے کہ وہ علاقہ میں نہیں آتے ہیں، پارٹی کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات کے عہدے پر بھی جمال صدیقی نے کافی عرصے کام کیا ہے، پارٹی ذرائع کہتے ہیں کہ اس بار بھی ان کو مرکزی عہدہ دیا جانا تھا لیکن ایک مرکزی عہدیدار سے اختلاف کے باعث ان کو صوبائی عہدہ دیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں