’مدارس کے ساتھ ساتھ تعلیمی نظام میں بھی اصلاحات ضروری ہیں‘


اسلام آباد: سماجی کارکن فرزانہ باری کا کہنا ہے کہ حکومت کو مدارس میں اصلاحات کے ساتھ ساتھ توجہ پورے تعلیمی نظام میں اصلاحات پر دینی چاہیے۔

پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامرضیاء سے گفتگو کرتے ہوئے تمام شرکارء نے اس بات سے اتفاق کیا۔ چیئرمین تنظیم اتحاد امت پاکستان پیرضیاء الحق نقشبندی کا کہنا تھا کہ ماضی میں مدارس کو حکومت نے جہاد کی طرف راغب کیا۔

انہون نے کہا کہ حکومت نے مدارس میں اصلاحات کے لیے ہمارے مطالبات تسلیم کیے ہیں اس لیے ہم بھی حکومت کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم کے لیے سب کے پاس یکساں مواقع ہونے چاہئیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مدارس میں درس نظامی کے لیے داخل ہونے والے بچوں کی عمر 12 سال سے کم نہیں ہونا چاہیئے۔

سیکرٹری جنرل وفاق المدارس قاری حنیف جالندھری نے کہا کہ حکومت کی توجہ صرف مدارس کی اصلاحات پر نہیں بلکہ پورے تعلیمی نظام کی اصلاحات پرہونی چاہیٔے۔

انہوں نے کہا کہ اصلاحات کا نعرہ تو کافی عرصے سے لگ رہا ہے لیکن اس رفتار سے کام نہیں ہوتا، موجودہ حکومت نے بھی دو ماہ پہلے وعدے کیے لیکن ان پر اب تک عمل نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت کو پیشکش کی ہے ملک میں یکساں تعلیم کے لیے کام کیا جائے اور ہم اس معاملے میں تعاون کے لیے بھی تیار ہیں۔

قاری حنیف جالندھری نے کہا کہ نصاب تعلیم یکساں ہونے سے مدارس اور اسکولوں کے بچوں میں موجود خلاء اور فاصلے کو بھی کم کرنے میں مدد ملے گی۔

سماجی کارکن فرزانہ باری نے کہا کہ پاکستان میں تعلیمی نظام میں اصلاحات کی اس لیے ضرورت ہے کہ یہ طبقاتی نظام ہے، کچھ بچوں کے لیے مواقعوں کو محدود کردیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو تمام علوم پڑھانا ان کا بنیادی حق ہے اور حکومت کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیٔے۔

فرزانہ باری نے کہا کہ مدارس کے بچے موجودہ نظام تعلیم میں مرکزی دھارے سے باہر ہی رہتے ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سئینر رہنما حافظ حمداللہ نے کہا کہ ہم بھی نظام میں اصلاحات چاہتے ہیں لیکن ایسا مغرب کی خوشنودی سے نہیں ہونا چاہیے۔ یہ کام حکومت کا ہے لیکن وہ نہیں کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اصلاحات کی ضرورت صرف مدارس میں نہیں بلکہ پورے تعلیمی نظام میں ہے۔ ہم اس نظام تعلیم کی حمایت کرتے ہیں جو یکساں اور جدید ہو۔

عامر ضیاء نے پروگرام کےاختتام میں کہا کہ مدارس کے بچوں کو بھی باقی پاکستانی بچوں کی طرح تعلیم سمیت ہرحق ملنا چاہیٔے کیونکہ سب کو مرکزی دھارے میں لائے بغیرملک ترقی نہیں کرسکتا۔

یہ بھی پڑھیے: ’ملکی ترقی کے لیے این آر او ضروری ہے ‘


متعلقہ خبریں