عمران خان سے ملاقات کے لیے ٹرمپ کی واشنگٹن آمد

مظفرآباد: عمران خان آج پھر مظلوم کشمیریوں کی آواز بنیں گے

واشنگٹن: وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے لیے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ دارالحکومت واشنگٹن پہنچ گئے ہیں۔ وہ اپنی تعطیلات گزارنے کے لیے نیو جرسی میں موجود تھے۔

ہم نیوز کے مطابق وزیراعظم امریکی صدر سے ملاقات کے لیے آج جب وائٹ ہاؤس پہنچیں گے تو ٹرمپ ان کا استقبال کریں گے۔ اہم سفارتی ذرائع کے مطابق ملاقات میں دونوں رہنماؤں کے درمیان پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعاون بڑھانے، قیام امن کو یقینی بنانے اور معاشی استحکام پیدا کرنے جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی بات چیت میں تجارت، توانائی، دفاع اور جنوبی ایشیا میں انسداد دہشت گردی جیسے امور بھی زیر غور آئیں گے۔

مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ کی عمران خان کی تعریف

ہم نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے کاروبار سے وابستہ لیڈنگ گروپ نے بھی ملاقات کی ہے۔ پاکستانی سفارتخانے میں ہونے والی ملاقات میں نجیب غوری، عامر خان، عاطف خان، جمال ہمدانی اور شاہد خان موجود تھے۔

وزیراعظم عمران خان نے دوران ملاقات آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ گروپ کو پاکستان میں کاروبار شروع کرنے کی دعوت بھی دی۔

ہم نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے بحیثیت وزیراعظم اپنے پہلے دورہ امریکہ میں واشنگٹن ڈی سی کے کیپیٹل ون ایرینا میں پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ آج تک کبھی کسی کے سامنے نہ جھکا ہوں اور نہ ہی اپنی قوم کو جھکنے دوں گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے تاجروں کو پاکستان کو قرضوں کی دلدل سے نکالنے کے لیے رجسٹرڈ ہونا پڑے گا اور ٹیکس بھی دینا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دس سال قبل پاکستان کا قرضہ چھ ہزار ارب روپے تھا جو 30 ہزار ارب تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں گزشتہ دو حکومتوں سے یہی پیسہ واپس لینا ہے۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے اپنے مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست بنانے کے خواہش مند ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پوری قوم ہر سال پاکستان کو تبدیل ہوتا اور اوپر جاتا دیکھے گی۔

وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ ملکی معیشت کے حوالے سے یہ مشکل وقت ہے جو چند ماہ یا ایک سال تک رہے گا جس کے بعد ہم ملک کو مشکل سے نکال کر دکھائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ خاندانوں کی سیاست اور جاگیردارانہ نظام ختم ہوگا جب ہی میرٹ آئے  گا۔ انہوں نے انتہائی پرعزم انداز میں کہا کہ ہمیں میرٹ کا نظام بحال کرنا ہے کیونکہ میرٹ نہ ہونے کی وجہ سے باصلاحیت افراد کو مواقع نہیں ملتے ہیں حالانکہ پاکستانی باصلاحیت ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکہ: توقعات، امکانات اور مسائل

پاکستانیوں کی بڑی تعداد جن میں کینیڈا سے آئے ہوئے افراد کی بھی بڑی تعداد شامل تھی، سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں اربوں ٹن کوئلہ موجود ہے تو یہاں آئندہ 100 سال تک بجلی کی کمی ہونی نہیں چاہیے تھے جب کہ دوسری جانب معدنیات کے اربوں ڈالر کے ذخائر بھی موجود ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ بڑی کمپنیاں ملکی کرپشن کی وجہ سے نہیں آتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جن کمپنیوں سے بھی ملا ہوں وہ کہتی ہیں کہ ہم سے رشوت مانگی جاتی ہے مگر اب وہی کمپنیاں پاکستان میں آئیں گی۔

عمران خان نے کہا کہ پہلی مرتبہ تمام سرکاری اسکولوں میں ایک نصاب لانے کی کوشش کررہے ہیں جب کہ دوسری جانب مدارس کی تنظیموں سے معاہدہ کرکے مدارس کے بچوں کو عصری علوم دینے کا کام بھی جاری ہے تاکہ وہاں سے بھی ڈاکٹرز اور انجینیئرز بن کر بچے نکلیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں 25 لاکھ بچے مدارس جاتے ہیں۔

حزب اختلاف کی جماعتوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کے خلاف اکھٹے ہونے والوں کا ایک ہی مقصد ہے کہ این آر او لیکن انہیں جو کرنا ہے کرلیں، دھرنا دینا ہے تو کنٹینر دیتا ہوں، جلسے کرنے ہیں تو کریں مگر لوٹا ہوا پیسہ واپس دینا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب کرپشن پر بات ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ کیوں نکالا؟ ان کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں معلوم کہ یہ نیا پاکستان بن رہا ہے اور تبدیلی آرہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کبھی طاقتور کا احتساب نہیں ہوا۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق سابق وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے بیرون ملک سے سفارشیں کرائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ جیل کا کھانا اچھا نہیں ہے، پھر کہا کہ ایئرکنڈیشنر لگا دو اور اب ٹی وی بھی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہی سب کچھ جیل میں ملنا ہے تو یہ سزا تو نہ ہوئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اب ایئرکنڈیشنر اور ٹی وی جیل سے نکالیں گے تو اس پر بھی مریم بی بی بہت شور مچائیں گی۔

بی بی سی کے مطابق سابق صدرمملکت آصف زرداری کو بھی نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دیکھ رہا ہوں کہ جیل جاتے ہی وہ اسپتال پہنچ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا آپ کو بھی ہم جیل میں رکھیں گے اور اس میں ٹی وی و ایئرکنڈیشنر نہیں ہوگا۔

خواتین کے حقوق سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے اعتراف کیا کہ دیہات میں آج تک خواتین کو جائیداد میں حصہ نہیں دیا جاتا ہے جو افسوسناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک قانون لے کر آ رہے ہیں جس میں خواتین کو جائیداد میں حصہ لازمی دینا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو حقوق دینے کا تصور بھی ریاست مدینہ نے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ جدید ریاست تھی جو جدید اصولوں پر استوار تھی۔


متعلقہ خبریں