بھارت: اورنگ آباد میں مسلمان نوجوان پھر بنے ہجومی تشدد کا نشانہ

بھارت: اورنگ آباد میں مسلمان نوجوان پھر بنے ہجومی تشدد کا نشانہ

اورنگ آباد: بھارت کے شہر اورنگ آباد میں انتہا پسند جنونی ہندوؤں نے ایک مرتبہ پھر شرپسندانہ کارروائی کرتے ہوئے ہجومی تشدد (موب لنچنگ) کے ذریعے مسلمان نوجوانوں کو روک کر ہندوآنہ نعرہ لگانے پہ مجبور کیا اور انہیں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔ اس واقع کی اطلاع ملتے ہی شہر کے حالات سخت کشیدہ ہو گئے لیکن پولیس کمشنر کی بروقت مداخلت کے باعث صورتحال میں قدرے بہتری آئی ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اورنگ آباد کے علاقے بجرنگ چوک میں کار سوار چار شرپسندوں نے موٹرسائیکل پہ سوار دو مسلمان نوجوانوں کو زبردستی روکا اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ ہندوآنہ نعرہ ’جے شری رام‘ لگائیں۔

1947 میں پاکستان نہیں گئے تو مسلمان ہجومی تشددسہیں، اعظم خان

شرپسندوں کے ٹولے نے دونوں مسلمان نوجوانوں کی مار پٹائی کی اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔ دونوں مسلمان نوجوان زوماٹو میں ڈیلیوری بوائے کی حیثیت سے کام کرتے ہیں اور اسی مقصد سے جارہے تھے۔

مسلمان نوجوانوں کو مارنے پیٹنے اور ان سے زبردستی ہندوآنہ نعرے لگوانے کی اطلاع ملتے ہی علاقے میں شدید کشیدگی پھیل گئی اور مسلمانوں میں سخت غم و غصہ پایا گیا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق مسلمانوں میں پائے جانے والے غم و غصے اور شہر میں پیدا ہونے والے تناؤ کے پیش نظر پولیس کمشنر چرنجیوی پرساد نے فوری طور پر کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی اور وعدہ کیا کہ شہر کا امن خراب کرنے والوں کو کسی بھی قیمت پر نہیں بخشا جائے گا۔

بھارت: شیوسینا نے تاج محل میں ’پوجا‘ کرنے کی دھمکی دے دی

پولیس سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں کررہی ہے جب کہ متعدد تنظیموں نے بھی صورتحال کے پیش نظر شہریوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔

اورنگ آباد میں پہلے بھی مسلمان نوجوان عمران پٹیل کے ساتھ شرپسندوں نے شدید مار پٹائی کی تھی اور ہندوآنہ نعرہ نہ لگانے کے ’جرم‘ میں اسے زخمی کردیا تھا۔

پولیس نے اس وقت بتایا تھا کہ ہوٹل میں کام کرنے والے مسلمان نوجوان عمران پٹیل کو صبح گھر لوٹتے وقت تقریباً دس شرپسندوں نے گھیر کر روک لیا تھا اور اس کو مارا پیٹا تھا۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کو پولیس نے بتایا تھا کہ ایک مجرم کو گرفتار کیا گیا ہے۔

بھارت: فتح پور کے گاؤں میں گئو کشی کے نام پر توڑ پھوڑ،مدرسہ نذرآتش

بھارت میں جب سے بھارتیہ جنتا پارٹی کی دوبارہ حکومت قائم ہوئی ہے اور وزارت عظمیٰ کا منصب نریندر مودی سے سنبھالا ہے اس وقت سے مسلمانوں پر ملک کے تقریباً ہر علاقے می عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے اور ہجومی تشدد کے ذریعے نہ انہیں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جار ہا ہے بلکہ کئی اموات بھی ہو چکی ہیں۔

ہجومی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر اپنے شدید ردعمل میں رام پور سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ اعظم خان نے دو دن قبل کہا تھا کہ ہمارے آباؤ اجداد پاکستان نہیں گئے تھے تو اب ہجومی تشدد کے جو واقعات ہورہے ہیں انہیں سہنا پڑے گا۔

اعظم خان کے بیان پر بھارت کے طول و عرض میں سخت ردعمل ظاہر کیا جارہا ہے۔


متعلقہ خبریں