چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد، حکومتی پاور شو ناکام


اسلام آباد:چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر حکومتی پاور شو ناکام ہوگیا ہے۔ آج پارلیمنٹ ہاؤس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں 50 فیصد ارکان غیر حاضر رہے۔ 

ذرائع کا کہناہے کہ حکومت اور اتحادی جماعتوں کے 36 میں سے 19 سینٹرز اجلاس میں شریک ہوئے ۔ مسلم لیگ فنکشنل کے سینیٹر مظفر شاہ اور بی این پی مینگل کے جہانزیب جمال دینی  حکومتی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے ۔

فاٹا کےسینیٹرز ہدایت اللہ ، ہلال الرحمان، مومن خان آفریدی، تاج آفریدی  بھی آج ہونے والے حکومتی اجلاس میں نظر نہیں آئے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر انوار الحق کاکڑ کی بھی اجلاس میں عدم شرکت کی خبریں سامنے آئی ہیں۔

ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا ہے کہ آج ہونے والے اجلاس میں ایوان بالا  کےقائد سینیٹر شبلی فراز، سجاد طوری، عتیق شیخ، ولید اقبال، فدا محمد، سرفراز بگٹی،  مرزا آفریدی، بیرسٹر سیف، احمد خان اورنصیب اللہ بازئی  شریک ہوئے۔ اجلاس میں سینیٹ کے کل ہونے والے اجلاس کی حکمت عملی طے کی گئی۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان پیپلز پارٹی کا چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

دوسری طرف آج اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں آج 62 سینٹرز نے شرکت کی۔ سینیٹر جاوید عباسی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ ہمارے دو سینٹرز جنرل قیوم اور چوہدری تنویر واپس آ جائیں گےاورہمارے ممبران کی تعداد 64 پوری ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ کل تیس جولائی کے ریکوزیشن اجلاس کے حوالے سے تحفظات ہیں۔ اس اجلاس میں تحریک عدم اعتماد کو لینا چاہیے تھامگر کہہ رہے ہیں کہ تحریک کو صرف زیر غور لائیں گے۔

جاوید عباسی نے کہا کہ 23 اور یکم اگست کے اجلاس کے حوالے سے حکمت عملی بنا رہے ہیں۔ ساری جماعتوں کے سینٹرز کا مشترکہ اجلاس ہو گا۔ حکومتی سینٔیر اہلکار کا یہ کہنا کہ ہارس ٹریڈنگ کریں گے اور ہر حربہ استعمال کریں گے ، اس کی مذمت کرتے ہیں،ہم کوئی دباو قبول نہیں کریں گے۔

مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جاوید عباسی نے دعوی کیا کہ اپوزیشن کا کوئی ممبر نہیں بکے گا ، ممبرز ہمارے ساتھ ہیں۔

پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ کل بھی اپوزیشن کا اجلاس ہوگا۔ ہمارے 62 ارکان آج موجود تھے نوشتہ دیوار سب کو نظر آجانا چاہیے ہے، اگر حکومت غیر آئینی طریقے سے چیئرمین کو بچائے گی تو بری طرح ایکسپوز ہوجائے گی۔ جہموریت میں اکثریت کی ہی حکمرانی ہوتی ہے۔


متعلقہ خبریں