مودی سرکار کی ناکامی: کالے دھن کی مالیت بھی نہ جان سکی


نئی دہلی: 2014 میں منعقد ہونے والے لوک سبھا کے عام انتخابات میں برسراقتدار حکمراں جماعت نے جہاں دیگر مقبول عام نعرے لگائے تھے وہیں یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ وہ بیرون ملک موجود ہندوستانیوں کا کالا دھن واپس لائے گی۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا کہنا تھا کہ کالے دھن کی واپسی سے ملکی معیشت کو تقویت ملے گی، بیروزگاری کا خاتمہ ہوگا اور ملازمتوں کے وسیع تر مواقع پیدا ہوں گے لیکن حکومتی دعوؤں کی قلعی گزشتہ روز اس وقت کھل گئی جب بھارت کی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ان کی حکومت سوئس بینکوں میں جمع ہندوستانیوں کے کالے دھن کے بارے میں پتہ کرنے میں مصروف ہے۔

کشمیر : امریکی اور بھارتی پالیسیوں میں تبدیلی کے واضح اشارے

وزیر مالیات کے بیان کو بنیاد بنا کر بھارتی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ چھ سال میں بیرون ملک سے کالا دھن لانا تو دور کی بات ہے مودی سرکار تو یہ بھی معلوم نہیں کرسکی ہے کہ سوئس بینکوں میں ہندوستانیوں کا کتنا کالا دھن موجود ہے؟ موجودہ بی جے پی حکومت ’’دھن پر وار- پھر ایک بار مودی سرکار‘‘ کا نعرہ لگا کر برسراقتدار آئی تھی۔

بھارتی پارلیمنٹ میں وزیر مالیات نے بیان دیتے ہوئے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کا حوالہ دیا تھا جس پر تبصرہ و تجزیہ کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ حکومت کے پاس ثبوت اور اعداد و شمار نہیں ہیں۔

بھارت کی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے گزشتہ روز پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ سوئٹزرلینڈ میں ہندوستانی شہریوں کے اکاؤنٹس کی بابت معلومات ستمبر 2019 سے ملنا شروع ہو جائیں گی۔

ذرائع ابلاغ نے مودی سرکار پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے شہریوں اور کمپنیوں کا کالا دھن سوئزر لینڈ سمیت دیگر ممالک سے لانے کا خواب بی جے پی نے ہی دکھایا تھا لیکن ایک پوری مدت گزارنے کے بعد بھی وہ یہ معلوم نہیں کرسکی ہے کہ کل کتنی دولت وہاں موجود ہے؟ چہ جائیکہ اسے ملک میں واپس لانا تو دور کی بات ہے۔

بھارت: اورنگ آباد میں مسلمان نوجوان پھر بنے ہجومی تشدد کا نشانہ

پاکستان تحریک انصاف نے بھی گزشتہ سال منعقد ہونے والے عام انتخابات کے دوران بیرون ملک موجود کالے دھن کو وطن واپس لانے کا دعویٰ کیا تھا اور پی ٹی آئی حکومت نے اس ضمن میں متعدد اقدامات بھی اٹھائے ہیں لیکن تاحال بیرون ملک یا سوئس بینکوں میں موجود کالے دھن کی واپسی کا سلسلہ شروع نہیں ہو سکا ہے۔

غیر جانبدار معاشی ماہرین ماضی میں کہتے رہے ہیں کہ اگر بیرون ملک موجود کالا دھن وطن واپس آجائے تو نہ صرف تمام اندرونی و بیرونی قرضوں سے ملک کی جان چھوٹ جائے بلکہ وطن کا شمار خوشحال ممالک میں بھی ہونے لگے۔


متعلقہ خبریں