کچھ لوگ چاہتے ہیں ہم اندھیرے میں چھلانگ لگائیں، چیف جسٹس

جج کی تعیناتی، چیف جسٹس نے 20 ستمبر کو اجلاس طلب کرلیا

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو تین ہفتوں میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ہے۔ 

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی جس کے دوران اٹارنی جنرل انور منصور خان نے دلائل پیش کیے۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جج کے پاس دوسرا راستہ توہین عدالت اور نیب قانون کے سیکشن 16 بی کا ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نیب قانون کے اس سیکشن کے تحت سزا کا اختیار صرف عدالت کودیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ویڈیو اسکینڈل: جج ارشد ملک کی درخواست پر مقدمہ درج

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کوئی جج ایسے لوگوں سے ملاقات کرے جو سزا یافتہ ہے تو وہ عدلیہ کے لیے اچھا نہیں۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جو تفتیش ہو رہی ہے اس کو جاری رہنا چاہیے،  اگر کوئی متاثرہ ہے تو وہ متعلقہ فورم پر درخواست دے۔

اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ انکوائری  مکمل ہونے میں کتنا وقت درکار ہے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ دو سے تین ہفتوں میں مکمل کرلیں گے اور وہ خود اس کی نگرانی کررہے ہیں۔

’ ہم اندھیرے میں چھلانگ لگانے والوں میں سے نہیں‘

جسٹس کھوسہ نے کہا کہ کچھ لوگ ایسا چاہتے ہیں کہ ہم اندھیرے میں چھلانگ لگائیں لیکن ہم دانشمندی سے کام لیں گے اور ایسا نہیں کریں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اتنا بڑا الزام لگانے کے بعد اب تک ہائی کورٹس میں معاملہ  کیوں نہیں لے جایا گیا؟

چیف جسٹس نے کہا کہ ہائی کورٹ کے علاوہ مجرم کو کہیں سے فائدہ نہیں ہوگا کیوں کہ ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو صرف ہائی کورٹ ہی کالعدم قرار دے سکتی ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بیان حلفی کے مطابق جج پر ویڈیو پیغام کیلئے دباؤ ڈالا گیا۔

انور منصور خان نے کہا کہ جج نے دستیاب قانونی فورم سے رجوع کررکھا ہے، ان کے پاس دوسرا راستہ توہین عدالت اور قومی احتساب بیورو (نیب) قانون کی دفعہ 16بی کا ہے۔

اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نیب قانون کی دفعہ 16 بی کے تحت صرف سزا کا اختیار عدالت کو دیا گیا ہے۔

اٹارنی جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ پیمرا قانون کی دفعہ20 کے تحت بھی کارروائی ہوسکتی ہے تاہم اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس کا اطلاق ٹی وی چینلز پر ہوتا ہے۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ عدالت نے تمام الزامات کی سچائی کا جائزہ لینا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ایف آئی اے کو اس حوالے سے تحقیقات تین ہفتوں میں مکمل کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے سماعت تین ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں