نومنتخب برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی زندگی کے چند مشہور تنازعات


برطانیہ کے نومنتخب وزیراعظم بورس جانسن کا صحافتی اور سیاسی کیرئیر کئی دہائیوں پر مشتمل ہے، اس دوران وہ کئی تنازعات کا شکار رہے تاہم تمام تر مشکلات کو عبور کرتے ہوئے آج وہ ملک کی قیادت کے عہدے پر فائز ہو گئے ہیں۔

ان کی ذات سے جڑے بےشمار تنازعات میں سے چند ایک کا احوال پیش خدمت ہے۔

جھوٹ بولنے پر انہیں نکال دیا گیا تھا

آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجوئیشن کرنے کے بعد 1978 میں انہیں ’دی ٹائمز‘ اخبار میں ٹرینی رپورٹر کی ملازمت ملی، تاہم ایک سال کے اندر ہی ایک مضمون میں جھوٹ بولنے پر انہیں نوکری سے نکال دیا گیا۔

ایک بار پھر جھوٹ پکڑا گیا

2004 میں وہ پارلیمنٹ کے رکن بن چکے تھے اور شیڈو آرٹس منسٹر اور کنزرویٹر پارٹی کے وائس چیئرمین کے طور پر کام کر رہے تھے جب ایک خاتون کے ساتھ غیرازدواجی تعلقات کے بارے میں جھوٹ بولنے پر انہیں ان دونوں عہدوں سے نکال دیا گیا۔

اس وقت جانسن کے اپنی دوسری بیوی سے چار بچے تھے جب ان کے بارے میں ایک غیرخاتون سے تعلقات کی خبریں پھیلیں، اس پر کنزرویٹو پارٹی کے رہنما مائیکل ہاورڈ نے ان سے استعفیٰ طلب کر لیا۔

دریائے ٹیمز پر گلستان پل بنانے کا منصوبہ

لندن کے میئر کے طور پر بورس جانسن نے منصوبہ پیش کیا جس کے مطابق دریائے ٹیمز پر ایک نیا پل بنانا تھا اور اس کے اردگر درخت اور پھول اگائے جانے تھے۔

اس منصوبے کی لاگت مسلسل بڑھتی گئی اور ساتھ ساتھ مقامی باشندوں کی مخالفت میں بھی اضافہ ہوتا گیا، آخرکار لندن کے نئے میئر صادق خان نے اس نامکمل منصوبے کو ختم کر دیا۔

بریگزٹ جھوٹ کا الزام

وہ 2016 کی بریگزٹ مہم کا سب سے نمایاں چہرہ تھے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ بریگزٹ سے نکلنے کے بعد برطانیہ کو یورپی یونین کو ہر ہفتے کے 388 ملین یوروز نہیں دینے پڑیں گے۔

ان کا یہ بیان بھی بعد ازاں غلط ثابت ہوا جس پر بورس جانسن کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا.


متعلقہ خبریں