بھارتی باؤلرز کے ہاتھ ’جڑوانے‘ والا ظہیر عباس

بھارتی باؤلرز کے ہاتھ ’جڑوانے‘ والا ظہیر عباس

اسلام آباد: بھارت کے سابق اوپننگ بلے باز اور کپتان سنیل گواسکر کہتے ہیں کہ ’’ میچ کے دوران ہمارے گیند باز اکثر کہا کرتے تھے کہ بھگوان کے لیے اب بس بھی کردو‘‘، لیکن اس کے بلے سے رنز ’اگلتے‘ رہتے تھے۔

واقعتاً ایسا ہی تھا کہ جب وہ ’کریز‘ پر ہوتا تھا تو باؤلرز کو اپنی ’لائن لینتھ‘ بگڑنے کا ہمہ وقت خطرہ لاحق رہتا تھا۔ دنیائے کرکٹ کو 1971 تک نہیں معلوم تھا کہ چشمہ لگا کر پیشہ ور کرکٹر بننے کا خواب آنکھوں میں سجائے جو کم عمر لڑکا برمنگھم کرکٹ اسٹیڈیم میں نہایت خاموسی سے نپے تلے قدم اٹھاتا پویلین سے نکل کر پچ کی سمت آرہا تھا تو دراصل وہ ایک تاریخ رقم کرنے جارہا تھا۔

تاریخ کرکٹ میں درج ہے کہ اس نے جب اپنے دوسرے ٹیسٹ کرکٹ میں ایجبسٹن (برمنگھم) کرکٹ اسٹیڈیم میں وکٹ کے چاروں اطراف شاندار شاٹس کھیلے تو کرکٹ کے دلدادہ برطانوی شائقین عش عش کراٹھے۔ اس کے جاندار اسکوائر کٹس نے تو دنیا کو دیوانہ بنا دیا جبھی تو 274 رنز کی دلکش اننگ کے اختتام پر برطانوی اخبار ’ڈیلی ایکسپریس‘ کے اسپورٹس مبصر کرافٹر وائٹ نے اس کے نام کے اختتام کے ساتھ ’ایشین بریڈمین‘ لکھا تو ساری زندگی کے لیے وہ اس کے نام کا ’لاحقہ‘ بن گیا۔

سیالکوٹ میں 24 جولائی 1947 کے دن جنم لینے والے رائٹ ہینڈ بلے باز اوررائٹ ہینڈ آف بریک باؤلر نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کا آغاز نیوزی لینڈ کے خلاف 1969 میں کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم سے کیا تھا۔

78 ٹیسٹ میچوں کی 124 اننگز میں اس نے مجموعی طور پر 5062 رنز بنائے تھے جس میں 12 سنچریاں شامل تھیں۔ اس کے ریکارڈ پر چار ڈبل سنچریاں بھی ہیں۔

ایشین بریڈ مین کی حیثیت سے دنیا میں نام کمانے والے عظیم بلے باز کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ پاکستان اور ایشیا کا پہلا اور دنیائے کرکٹ کا 20 واں کھلاڑی ہے جس نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں سنچریوں کی سنچری بنانے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔

فرسٹ کلاس کرکٹ میچ میں اسئ یہ اعزاز ملا کہ چار سنچریاں اور ڈبل سنچری بنائیں اور آٹھوں اننگز میں ناٹ آؤٹ رہا۔

پاکستانیوں اور بھارتیوں کو 1980 کی دہائی میں کھیلی گئی پاک بھارت کرکٹ سیریز اچھی طرح یاد ہے کہ جب قومی کرکٹ ٹیم کی کپتانی مشتاق محمد اور بھارتی کرکٹ ٹیم کی کپتانی بشن سنگھ بیدی کررہے تھے۔ اس یادگار سیریز میں حقیقتاً ایشین بریڈ مین کی مقبولیت کا سورج نصف النہار پہ چمک رہا تھا اور واقعتاً عالمی شہرت یافتہ بھارتی باؤلر بشن سنگھ بیدی اپنی لائن اور لینتھ اس طرح بھولے کہ پھر ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ ہی لے گئے۔

اسی پاک بھارت ٹیسٹ کرکٹ سیریز میں پاکستانیوں نے موجودہ وزیراعظم عمران خان کو بحیثیت بلے باز شاندار چھکے لگاتے دیکھا وگرنہ وہ ایک فاسٹ باؤلر کی شہرت کے حامل تھے۔

اس کی شاندار بلے بازی نے ایک زمانے میں متنازع قرار دیے جانے والے کیری پیکر کی نگاہ انتخاب میں بھی اسے معتبر ٹھرایا اور وہ اس کا حصہ بن گیا۔

دنیائے کرکٹ میں اپنی تیز رفتاری اور جارحانہ مزاجی کے سبب خطرناک ترین گردانے جانے والے باؤلرز جیف تھامسن، ڈینس للی، مائیکل ہولڈنگ، اینڈی رابرٹس اور جول گارنرکو باؤنڈری کے پار پھینکنا اس کے بائیں ہاتھ کا کمال گردانا جاتا تھا جب کہ وہ دائیں ہاتھ کا بلے باز تھا۔

خود اعتمادی کا یہ عالم تھا کہ اسکوائر کٹ، کورڈرائیو اور اسکوائر ڈرائیو مارنے کے بعد وہ کبھی بھی رن لینے کے لیے نہیں بھاگا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ گیند نے لازمی باؤنڈری پار کرنی ہے۔

۔۔۔ اور ایسا ہی ہوتا تھا کہ فیلڈر انتہائی بے بسی اور بے چارگی کی تصویر بنا بھاگتی گیند کو دیکھتا رہتا تھا۔

اپنی شاندار اور دلکش بلے بازی سے بھارتی باؤلرز کے ہاتھ جڑوا دینے والا یہ عظیم بلے باز اس وقت زندگی  کی اننگ کھیلتے ہوئے ’کلین بولڈ‘ ہوگیا جب اس کی نگاہ ریتا لوتھرا کے ’نین نقش‘ پہ مرکوز ہوئیں۔ وہ برطانیہ میں انٹیریئر ڈیزائننگ کا کورس کرتی بھارتی ’ناری‘ تھی۔

۔۔۔ لیکن دنیائے کرکٹ میں ایک عالم کو دیوانہ بنا چکنے والا پاکستانی سپوت پوری طرح گھائل ہو چکا تھا تو پھر برطانیہ کی یخ بستہ شامیں اکھٹے گزرنے لگیں اور وہ بھی دل کی بازی ہارنے کا اعتراف کرتے ہوئے مشرف بہ اسلام ہوگئی جس کے بعد نام رکھا گیا ثمینہ عباس۔

۔۔۔ اور یوں ثمینہ عباس پاکستان کرکٹ میں اپنے گہرے نقوش ثبت کرنے والے ’ظہیر عباس‘ کی شریک حیات بن گئیں جو آج اپنی ’سالگرہ‘ منار ہے ہیں۔


متعلقہ خبریں