محسن عباس کی عبوری ضمانت منظور


لاہور: سیشن عدالت نے اداکار و گلوکار محسن عباس حیدر کی 50 ہزار روپے مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا۔

ایڈیشنل سیشن جج تجمل شہزاد نے بطور ڈیوٹی جج کیس کی سماعت کی اس دوران محسن عباس نے ضمانت کی درخواست کی جو عدالت نے منظور کرتے ہوئے سماعت پانچ اگست تک ملتوی کر دی۔

محسن عباس کے خلاف ان کی اہلیہ فاطمہ سہیل کی مدعیت میں تھانہ ڈیفنس سی میں مقدمہ  درج کیا گیا تھا، جس میں جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے اور امانت میں خیانت کی دفعات لگائی گئی  تھیں۔

واضح رہے کہ محسن عباس حیدر کی اہلیہ نے 20 جولائی کو  سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنی روداد بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ گزشتہ سال نومبر میں ان کے شوہر کسی اور لڑکی میں دلچسپی لینے لگے تھے تاہم پتہ چلنے پر محسن نے انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنا ڈالا جبکہ وہ حاملہ بھی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ حالت بری ہونے پر میں نے اپنی ایک دوست کو فون کیا جس نے انہیں اسپتال پہنچایا۔

فاطمہ نے مزید بتایا کہ ڈاکٹرز نے ان کے علاج سے معذرت کر لی اور کہا کہ یہ پولیس کیس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے پولیس میں محسن کے خلاف شکایت درج نہیں کرائی اور الٹراساؤنڈ کے بعد بچہ محفوظ ہونے کی خبر سن کر سکھ کا سانس لیا۔

انہوں نے کہا کہ 20 مئی 2019 کو ایک مشکل آپریشن کے بعد  اللہ نے انہیں بیٹے سے نوازا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ جس وقت میں آپریشن تھیڑ میں تھی اس وقت میرا شوہر ایک نئی اداکارہ کے ساتھ رنگ رلیاں منانے میں مصروف تھا۔

فاطمہ نے کہا کہ اس مشکل گھڑی میں میرے خاندان نے بہت ساتھ دیا جبکہ محسن بیٹے کی ولادت کے دو دن بعد محض اس کی تصاویر لینے کی خاطر اسپتال آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ محسن نے اپنے بیٹے کی جانب دیکھنا گوارا نہیں کیا، بس سوشل میڈیا پر لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لئے بیٹے کی تصاویر جاری کر دی۔

محسن عباس کی اہلیہ نے کہا کہ جب انہوں نے شوہر کو بیٹے کی ذمہ داری اٹھانے کا کہا تو انہیں ایک بار پھر تشدد سہنا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب میں مزید ظلم برداشت نہیں کر سکتی، یہ باتیں اس لئے شیئر کر رہی ہوں تاکہ اس طرح کا رویہ برداشت کرنے والی لڑکیاں بھی کھل کر سامنے آئیں۔

اداکار و گلوکار محسن عباس نے اپنی اہلیہ کی جانب سے عائد کردہ الزامات پر 22جولائی کو پریس کانفرنس کی تھی اور کہا تھا کہ شروعات ان کی طرف سے ہوئی ہیں تو اب میں کھل کر بولوں گا۔

اپنے وکیل کے ہمراہ ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں اس دن کے لیے پہلے سے تیار تھا کیوں کہ مجھے پہلے سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مطمئن ہوں کیوں کہ میں سچا ہوں اور ہر بات قران پاک پر ہاتھ رکھ کر کہوں گا۔ انہوں نے چیلنج دیا تھا کہ اگر وہ بھی سچے ہیں تو قرآن پر ہاتھ رکھ کر بات کریں۔

محسن عباس نے اعتراف کیا تھا کہ یہ ایسی شادی ہوئی ہے جو نہیں ہونی چاہیے تھی کیونکہ میں جس گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں وہاں خواتین کو گھر میں رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے وعدہ کیا تھا کہ جھوٹ نہیں بولیں گے کیوں کہ جھوٹ کسی بھی رشتے کو کھا جاتا ہے لیکن شادی کے چند دن بعد ہی جھوٹ سامنے آنے لگے تھے۔

اداکارو گلوکار نے کہا کہ اگر فاطمہ سہیل (اہلیہ) کے والد آئیں تو میں ان کو ان کی بیٹی کے متعلق بولا ہوا جملہ یاد کراؤں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جب بھی جھگڑا ہوتا تو وہ کبھی اپنے گھر چلی جاتی اور یا کبھی گھر والوں کو بلا لیتی تھی لیکن غلطی نہ ہونے کے باوجود میں منانے جاتا تھا۔

محسن عباس نے کہا کہ فاطمہ سہیل ہمیشہ آدھی کہانی سناتی تھی اورجب میں طلاق نامہ لے کر گیا تو حقائق سامنے آئے۔ انہوں نے تکلیف دہ بات بتاتے ہوئے ذرائع ابلاغ سے کہا کہ بیٹی کی پیدائش سے قبل ان کی اہلیہ کے گھروالوں کی جانب سے پیغام موصول ہوا کہ یہ بیٹی تمھاری نہیں کسی اور کی ہے۔

اداکارو گلوکار نے الزام عائد کیا کہ ان کی اہلیہ فاطمہ سہیل اکثر خود کو مارنا شروع کردیتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ 16 اور 17 جولائی کی شب تقریباً دو بجے میرے گھر کی بیل بجنا شروع ہوئی اورساتھ ہی ایک عورت کے چیخنے چلانے کی آوازیں آنے لگیں تو میں نے دروازہ نہیں کھولا جس کے بعد ڈرائیور کی مدد سے دروازہ کھلوایا گیا اور میری اہلیہ نے مطالبہ کیا کہ یہ گھر میرے نام کرو۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل وہ کچھ کرتی میں نے وہ گھر چھوڑ دیا۔


متعلقہ خبریں