بلوچستان: میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند طلبہ بھوک ہڑتال پر کیوں؟


بلوچستان کے مختلف میڈیکل کالجز میں داخلے کے خواہشمند طلباء و طالبات گذشتہ چار ہفتوں سے کوئٹہ میں سراپا احتجاج ہیں لیکن حکومت کی جانب سے تاحال انکے مطالبات  کے حل کے لیے کوئی کوشش سامنے نہ آسکی ۔ 

لگ بھگ ڈیڑھ سو کے قریب طلباء و طالبات نے  گزشتہ چار ہفتوں سے کوئٹہ پر یس کلب کے سامنے کیمپ لگا کر علامتی بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے ۔ ان طلبہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے لورلائی ، مکران اور خضدار میڈیکل کالجز میں میں داخلے کا امتحان پاس کیا ہے۔

طلبہ کا کہنا ہے کہ  حکومت کی جانب سے تاحال کامیاب طلبہ کی لسٹیں آویزاں نہیں کی گئیں جسکی وجہ سے انکا قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے۔

دوسری جانب حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے بتایا کہ سابقہ دور حکومت میں بننے والی تینوں میڈیکل کالجز پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ہیں۔اس لیے تاحال ان میڈیکل کالجز میں خواہشمند طلبہ کی لسٹیں آویزاں نہیں کی جاسکی ہیں۔

لیاقت شاہوانی نے کہا کہ لورالائی،  مکران اور خضدار میڈیکل کالجز کو پی ایم ڈی سی سے رجسٹر ڈکرانے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔  امکان ہے کہ جلد ہی اس مسئلے کو حل کرلیا جائے گا۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما ثنااللہ بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں گورننس نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔گزشتہ چند برس سے کوئٹہ میں رہنا جہنم میں رہنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ پورے شہر میں احتجاجی مظاہرے چل رہے ہیں۔ روڈ بلاک ہیں اور لوگوں کے کاروبار اور زندگی شدید متاثر ہورہی ہے۔ ثنا اللہ بلوچ نے لکھا کہ کوئٹہ میں سرکاری کام ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: صادق سنجرانی کیخلاف تحریک عدم اعتماد کو ہر صورت ناکام بنایا جائیگا، وزیراعلیٰ بلوچستان


متعلقہ خبریں