ترکی کا نو منتخب برطانوی وزیرا عظم بورس جانسن کا خیر مقدم

برطانوی وزیر اعظم نے خفیہ شادی کر لی

فوٹو: فائل


استنبول: ترکی بورس جانسن کے وزیر اعظم بننے کی خوشی منا رہے ہیں وہ برطانوی وزیر اعظم کو خلافت عثمانیہ کا ورثہ قرار دے رہے ہیں۔ میڈیا اور سیاسی رہنماؤں کا دعویٰ ہے سلطنت عثمانیہ کے پوتے یورپ کے دو ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کا باعث بن سکتے ہیں۔

لندن کے سابق میئر بورس جانسن سلطنت عثمانیہ کے آخری وزیر داخلہ علی کمال کے پوتے ہیں جو ترکوں کے لیے فخر کا باعث بن رہا ہے۔

ترکی کے ایک اخبار نے اپنے پہلے صفحہ پر سرخی لگائی کہ ’’سلطنت عثمانیہ کے پوتے وزیر اعظم بن رہے ہیں‘‘۔ اخبار میں علی کمال کے آبائی گھر کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ وزیر اعظم ترکی کے شہر چانقری کی جڑوں سے ہیں۔

بورس جانسن کے پڑدادا صحافی تھے جو حکومت کا بھی حصہ رہے۔ جب برطانیہ نے دوسری عالمی جنگ کے بعد قسطنطنیہ پر قبضہ کر لیا تو علی کمال نے قابض فوج کا ساتھ دیا۔ قبضے کے چار سال بعد جب ملک میں ایک طفیلی حکومت قائم کی گئی تو علی کمال اس میں وزیر داخلہ تھے۔ لیکن یہ حکومت زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکی اور تین ماہ بعد ہی اس کا خاتمہ ہو گیا۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بورس جانس کو مبارکباد دی اور کہا کہ  وہ ترکی اور برطانیہ کے درمیان بہتر تعلقات کا باعث بنیں گے۔

ترک نیوز ایجنسی نے چانقری کے گاؤں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے کہ وہاں کا باشندہ برطانیہ کا وزیر اعظم بننے جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ برطانیہ کے نئے وزیراعظم بورس جونسن کے آباؤ اجداد مسلمان تھے اور ان کے پڑدادا علی کمال کا تعلق ترکی سے تھا۔ بورس جانسن مسلمان مخالف بیانات کی وجہ سے متنازعہ بھی رہے وہ اکثر پناہ گزینوں اور مسلمان خواتین پر تنقید بھی کرتے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں نومنتخب برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا پہلا اور تھریسامے کا آخری خطاب

علی کمال نے 1903 میں ونی فریڈ برن نامی سوئس نژاد برطانوی خاتون سے شادی کر لی تھی اور ان کے ہاں ایک بیٹے اور بیٹی نے جنم لیا تھا۔ بیٹے کا نام ولفریڈ جانسن رکھا گیا۔

کمال کے بیٹے ولفریڈ جانسن نے ایرین ولیمز نامی برطانوی خاتون سے شادی کی جن سے اسٹینلے جانسن پیدا ہوئے جو علی کمال کے پوتے اور بورس جانسن کے والد ہیں۔

علی کمال کی بیگم کی وفات کے بعد ان کے بچوں کی پرورش نانی نے کی جو برطانیہ میں ہی مقیم تھیں۔ بچوں کے ننھیال نے مذہبی تعصب سے بچنے کے لیے خاندانی نام کا لاحقہ جانسن لگا دیا۔

علی کمال عثمانی خلافت کے دور میں لبرل نظریات کے حامل تھے اور 1922 میں انہیں گرفتار کر کے استنبول سے انقرہ لے جاتے ہوئے قتل کر دیا گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے بورس جانسن کا کہنا تھا کہ ان کے پڑدادا برطانیہ اس لیے آئے تھے کیونکہ یہاں مکمل آزادی ہے۔


متعلقہ خبریں