سندھ میں لوگ مویشی بیچ کر نوکریاں خریدتے ہیں، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کا تہرے قتل کے ملزم غلام مرتضیٰ چانڈیو کو گرفتار کرنے کا حکم

کراچی : محکمہ صحت سندھ میں جعلی بھرتیوں کے انکشاف پر سپریم کورٹ  برہم ہوگئی ۔عدالت نے سندھ حکومت کو مزید بھرتیوں سے روک دیا اورآئندہ سماعت پر جامع جواب بھی مانگ لیا گیا۔

دوران سماعت جسٹس گلزاراحمد  نے ریمارکس دئیے کہ کیا سندھ میں حکومت نام کی کوئی چیز موجود ہے؟ پیسے لے کر نوکریاں دی جاتی ہیں۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں محکمہ صحت میں جعلی بھرتیوں کے معاملے کی سماعت  میں دالت نے 27 آسامیوں پر 305 لوگوں کی بھرتی کے انکشاف پر  برہمی کا اظہار کیا ہے ۔

جسٹس گلزار احمد  نے ریمارکس دیئے کہ کیا سندھ میں حکومت نام کی کوئی چیز ہےیا پھر افسران اپنی اپنی حکومتیں لگا کر بیٹھے ہیں؟ دینے کو پیسے نہیں ہیں مگر بھرتی پر بھرتیاں ہو جاتی ہیں۔

جسٹس سجاد علی شاہ  نے کہا کہ کوئی نوکری بغیر پیسے کے نہیں دی جاتی۔ بیچارے لوگ اپنے مویشی بیچ کر،بکریاں اور گائے بیچ کر نوکریاں خریدتے ہیں۔ اس وقت سے ڈریں جب متاثرین گھیراؤ کریں اور حکام بالا کو پناہ تک نہیں ملے گی۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا 2، 2 لاکھ کی نوکری بیچنے کے بعد آپ کہتے ہیں اضافی بھرتیاں ہو گئیں۔

عدالت نے سندھ حکومت کو محکمہ صحت میں مزید بھرتیاں کرنے سے روک دیا اورسندھ ہائی کورٹ کا بھرتیوں سے متعلق فیصلہ بھی معطل کردیا ۔

عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ حکم تک ان آسامیوں پر کوئی بھرتی نہیں ہونی چاہیے۔ آئندہ سماعت پر سندھ حکومت جامع جواب جمع کرائے۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ حکومت کا آڈٹ:اربوں روپے کی بےقاعدگیوں کا انکشاف


متعلقہ خبریں