’حزب اختلاف کو پابندیوں کے خلاف عدالت میں جانا چاہیئے‘



اسلام آباد: ماہر قانون حیدر وحید نے کہا کہ خان صاحب نے نئے پاکستان کی بات کی تو نوجوانوں نے انہیں ووٹ دیا تھا لیکن انہوں نے اب تک صرف احتساب والا وعدہ نبھایا ہے۔

انہوں نے کہا آپ نیا قانون بنا کر پولیس کے ہاتھ مضبوط کریں لیکن جب آپ کہتے ہیں کہ میں اے سی بند کردوں گا تو اس سے انتقام کی بو آتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ذرائع ابلاغ پر پابندی پہلی بار نہیں لگی لیکن عمران خان کو چاہیے تھا کہ ماضی کی مثالیں مت دہرائیں کیوں کہ عوام کو سچائی جاننے کا حق ہے۔

ماہر قانون نے کہا کہ جب حکومت میڈیا پر قدغن لگاتی ہے تو اپوزیشن کی ہر بات سچ لگتی ہے لیکن حزب اختلاف کو بھی چاہیے ان پابندیوں کے خلاف عدالت جائیں۔

حیدر وحید نے کہا کہ ن لیگ کی جیت میں شہباز شریف کی کارکردگی کا بڑا ہاتھ ہے اور مریم نواز جو تحریک چلا رہی ہیں اس میں سابق وزیراعلیٰ کا اتنا عمل دخل نہیں۔

ن لیگی رہنما احسن اقبال نے کہا کہ مریم نواز کی مقبولیت میں عمران خان کا بڑا ہاتھ ہے جنہوں نے ان کی تقریر اور تصویر پر پابندی لگا رکھی ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ندیم ملک لائیو‘ میں ٹیلی فون کال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے جلسوں پر پابندیوں کا معاملہ پارٹی سپریم کورٹ میں اٹھائے گی جس کی تیاریاں جارہی ہیں۔

سینئرصحافی ندیم ملک نے کہا کہ عمران خان نے 2014 کے دھرنے میں نئے پاکستان کا نعرہ لگایا تھا لیکن حکومت ملنے کے دس ماہ بعد وہ اپنا دعویٰ پورا نہیں کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم نے اپوزیشن میں رہ کر دھرنے دیے، احتجاج کیے اور ریلیاں بھی نکالیں، انہیں میڈیا نے بھی بھرپور کوریج دی لیکن  اب اپوزیشن وہی کام کر رہی ہے تو ذرائع ابلاغ کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔

ندیم ملک نے کہا کہ پرویز مشرف نے میڈیا کو آزادی دی تھی لیکن جب گلا دبایا تو ان کو بھی نقصان اٹھانا پڑا۔ انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ پابندیاں اٹھائے اور میڈیا کو اپنی طاقت بنائے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے ندیم ملک کے پروگرام میں کہا کہ ہماری جماعت نے وزیراعظم کے دورہ امریکہ کی کامیابی پر ان کا شاندار استقبال کیا اور ہر مسئلے پر اپنا مؤقف اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا نے حماد اظہر کیخلاف جس قسم کے پروگرام کیے وہ اسحاق ڈار کے خلاف کرتے تو 100 نوٹس جاری ہو جاتے۔

عثمان ڈار نے کہا کہ میڈیا کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وزیراعظم کی طلاق کے معاملات زیر بحث لائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن ایک جگہ اکٹھی ہو کر جلسہ نہیں کر سکتی تو حکومت کیخلاف تحریک کیا چلائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانا زیادتی ہے ویسے بھی ہمارے بندے پورے ہیں اور جب گنتی ہوئی تو پتہ چل جائے گا۔

انہوں نے دعویٰ کیا بہت سارے لوگوں کا ضمیر اندر سے جاگ گیا ہے اور وہ ہمارے امیدوار کو ہی ووٹ دیں گے۔

ن لیگی رہنما سینیر جاوید عباسی نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنی پالیسیوں پر تنقید برداشت نہیں کرتی جلسے ریلیاں بہت دور کی بات ہے، یہی عمران خان کہتے تھے کہ’میں اپوزیشن کو کنٹینر دوں گا‘ لیکن اب ریلی سے ٹانگیں کانپنا شروع یو جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور حکومت میں 20 لوگوں کا جسلہ بھی دکھایا جاتا تھا لیکن اگر جلسے دکھانے کا حوصلہ نہیں رکھتی، یہ حکومت سب سے کمزور اور خوفزدہ ہے۔

ن لیگی رہنما نے کہا کہ جمہوریت پسند رہنما اپوزیشن کی بات سننا پسند کرتا ہے لیکن عمران خان خوف کے عالم حکومت کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان مولانا فضل الرحمن کیخلاف جس قسم کے الفاظ استعمال کیے وہ سب نے سنے لیکن گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنما کس منہ سے ان  کے پاس گئے۔


متعلقہ خبریں