لوگوں کا ڈیجیٹل ڈیٹا چوری ہونے کے واقعات میں ساٹھ فیصد اضافہ


رائٹرز: سال 2019 کے پہلے عشرے میں دنیا کے مختلف ممالک میں صارفین کا ڈیجیٹل ڈیٹا چوری ہونے کے واقعات میں 60 فیصد اضافہ ہوا۔

سائبرسیکورٹی فرم کاسپرکی سے متعلق ایک  رپورٹ کے مطابق پاس ورڈ چوری کرنے والے وائرس کے ذریعے بڑے پیمانے پر بھارت، برازیل، جرمنی، روس اور امریکہ میں صارفین کی ایک بڑی تعداد کا ڈیٹا چرایا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ڈیٹا چوری ہونے والے متاثرہ صارفین کی تعداد سن 2018 میں چھ  لاکھ سے بڑھ کر2019 میں نو لاکھ چالیس ہزارتک جا پہنچی۔

پاس ورڈ چوری کرنے والا یہ  وائرس صارفین کے رازداری کو نقصان پہنچانے والا سب سے خطرناک ہتھیار ثابت ہوا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیاہے کہ پاس ورڈ چوری کرنے والے اس وائرس سے صارفین کا ڈیٹا براہ راست مختلف طریقوں سے ویب براؤزرز کے ذریعے حاصل کیا گیا ۔

رپورٹ کے مطابق صارفین کا حساس ڈیٹا بشمول محفوظ کردہ پاس ورڈز، آن لائن اکاؤنٹس، کارڈ سے ادا کردہ رقوم کی تفصیل اور دیگر معاشی لین دین کی تفصیلات چرائی گئیں۔

سیکورٹی فرم کاسپرکی کے سیکیورٹی کے محقق الیگزنڈر اریمن نے ایک بیان میں کہا کہ دور جدید کے صارفین اپنے بہت سارے کام کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں اور اپنے بارے میں بہت ساری معلومات آن لائن جمع کراچکے ہوتے ہیں اور سائبر کرائم کے کارندے ایسے افراد کو نشانہ اس لیے بناتے ہیں تاکہ وہ بعد میں ان کوافشائے راز کی دھمکی دے کران سے مالی فوائد حاصل کر سکیں۔

رپورٹ میں صارفین کو متنبع کیا گیا ہے کہ وہ اپنے پاس ورڈ اور دیگر آن لائن معلومات اپنی فیملی کے افراد اور دوستوں کو دینے سے گریز کریں کیونکہ وہ نہ چاہتے ہوئے بھی آن لائن معلومات ڈیٹا چوروں سے شیئر کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:مائیکروسافٹ نےآفس آن لائن کا نام تبدیل کردیا


متعلقہ خبریں