ساحل سمندر پر اراضی کی غیرقانونی الاٹمنٹ ،مصطفے کمال کو نیب سے تعاون کا حکم

اسد عمر کی ناکامی پوری کابینہ کی ناکامی ہے، مصطفیٰ کمال

سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کے علاقے کلفٹن میں ساحل سمندر پر اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا معاملے میں سابق سٹی ناظم مصطفی کمال کی حفاظتی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں نیب کے ساتھ تعاون کا حکم دیاہے۔ 

عدالت نے پاک سرزمین پارٹی(پی  ایس پی) کے چئیرمین مصطفیٰ کمال کی حفاظتی ضمانت کی درخواست ضمانت 10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی گئی۔

دوران سماعت مصطفی کمال کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ انکے مؤکل پر نیب کے تمام الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔

مصطفے کمال نے عدالت میں دیئے گئے مؤقف میں کہا کہ وہ نیب کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔

انکے وکیل نے کہا نیب کی جانب سے گرفتاری کا خدشہ ہے ضمانت منظور کی جائے،نیب کورٹ نے نوٹس ارسال کیا ہے ممکن ہے گرفتار کرلیں، ریفرنس کی کاپی بھی ہمیں ابھی موصول نہیں ہوئی۔

جسٹس اقبال کلہوڑ نے استفسار کیا کہ مصطفی کمال پر الزام کیا لگایا گیاہے؟

مصطفے کمال کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 198 پلاٹس کا معاملہ ہے،  11.11 اسکوائر یارڈ کا ایک پلاٹ ہے پلاٹس کے ڈی اے نے الاٹ کیا تھے،کے ڈی اے نے اپنی فارمیلٹی مکمل کرنے کے بعد ایک بلڈر کو 198 پلاٹ فروخت کردیے۔بلڈر نے ہائی کورٹ میں سوٹ فائل کرکے پلاٹ واپس کردیے۔ ریفرنس میں شامل کئی ملزمان ضمانت پر ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ مصطفیٰ کمال نے کلفٹن کی اراضی غیر قانونی الاٹ کرکے بلڈر کو فروخت کی، مصطفیٰ کمال اور دیگر کی ملی بھگت سے قومی خزانے کو 2 ارب روپوں سے زائد کا نقصان پہنچایاہے، انکی درخواست ضمانت منظور نہ کی جائے۔

عدالت نے مصطفی کمال کی حفاظتی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں نیب کے ساتھ تعاون کا حکم دیاہے۔

سندھ ہائيکورٹ  کے باہر  ميڈيا سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفی کمال نے نیب کے الزامات کی ترديد  کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں تین سو کروڑ روپے خرچ کئےلیکن ایک ہائی کی ہیرا پھیری نہیں کی۔الزامات بے بنياد اور من گھڑت ہيں۔

مصطفی کمال نيب ريفرنس کی گزشتہ دو سماعتوں پر احتساب عدالت ميں پيش نہيں ہوئے۔نيب نے انہیں 27 جولائی کو پيشی کا حتمي نوٹس دے رکھا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:لاہور ہائیکورٹ کا  مال روڈ پر ٹریفک کی روانی اور تاجروں کی جائیداد کے تحفظ کا حکم


متعلقہ خبریں