ایک تیر سے دو شکار:شمالی کوریا کی جنوبی کوریا اور امریکہ کو تنبیہ

ایک تیر سے دو شکار:شمالی کوریا کی جنوبی کوریا اور امریکہ کو تنبیہ

پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے واضح کیا ہے کہ اس کے حالیہ میزائل تجربات دراصل جنوبی کوریا کے جنگ پسندوں کے لیے تنبیہ (وارننگ) ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی کوریا سمیت ملک کو لاحق دیگر شدید خطرات میں کمی کرنے اور ملک کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہم زیادہ طاقتور ہتھیار بنا رہے ہیں۔

شمالی کوریا کے بدترین ’دشمن‘ سمجھے جانے والے جنوبی کوریا کو کم جونگ ان نے ’ڈبل ڈیلر‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک جانب وہ امن کا دعویٰ کرتا ہے تو دوسری جانب امریکہ کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کرتے ہوئے اسلحہ بھی خریدتا ہے۔

امریکی تنبیہ نظرانداز، شمالی کوریا نے میزائلوں کا تجربہ کرلیا

امریکہ ہر سال جنوبی کوریا کی افواج کے ساتھ مل کر دو بڑی فوجی مشقیں کرتا ہے۔ ان مشقوں کا شمار دینا کی چند بڑی فوجی مشقوں میں کیا جاتا ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق شمالی کوریا کے خبررساں ادارے ’کے سی این اے‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کم جونگ ان نے جنوبی کوریا کو امریکہ کے ساتھ کی جانے والی مشترکہ فوجی مشقوں پرکڑی نکتہ چینی کا نشانہ بنایا۔

امریکی تنبیہ نظرانداز، شمالی کوریا نے میزائلوں کا تجربہ کرلیا

امریکہ کے موجودہ سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنی نامزدگی کے فوری بعد منصب سنبھالنے سے قبل ایسٹر کی چھٹیوں میں پیانگ یانگ کا انتہائی خفیہ دورہ کیا تھا جس میں کم جونگ ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہونا طے پائی تھی۔ اسی ملاقات میں طے ہو گیا تھا کہ دونوں سربراہان حکومت کی پہلی اور تاریخ ساز ملاقات سنگاپور میں ہوگی۔

مائیک پومپیو سیکریٹری خارجہ نامزد ہونے سے قبل امریکن سی آئی اے کے سربراہ رہے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے پہلی ملاقات جون 2018 میں ہوئی تھی جس کے حوالے سے یہ وعدہ سامنے آیا تھا کہ جنوبی کوریا کے ساتھ امریکی افواج کی مشترکہ فوجی مشقیں ختم کردی جائیں گی۔

شمالی کوریا ک جانب سے اس وقت امریکہ پر وعدہ خلافی کے الزامات عائد کیے گئے تھے کیونکہ پیانگ یانگ کا مؤقف تھا کہ وہ وعدے کے باوجود جنوبی کوریا کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کی تیاری کررہا ہے جو وعدہ خلافی کے مترادف ہے۔

امریکہ میٹنگ روم میں ملنا چاہتا ہے یا ایٹمی جنگ کے میدان میں؟ شمالی کوریا

شمالی کوریا کے سربراہ نے اسی وقت خبردار کردیا تھا کہ اگر ایسے اقدامات نہ روکے گئے تو وہ طویل فاصلوں تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری پر کام کا دوبارہ آغاز کردے گا۔

دلچسپ امر ہے کہ ستمبر 2018 میں جنوبی کوریا میں امریکی فوج کے نئے نامزد کمانڈر جنرل رابرٹ ابرامز نے  سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں اپنی تعیناتی کی توثیق کے لیے ہونے والی سماعت کے درران کہا تھا کہ امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان ہونے والی مشترکہ فوجی مشقوں کی منسوخی سے کوریا میں موجود امریکی افواج کی صلاحیتیں متاثر ہوئی ہیں۔

جنرل رابرٹ کی جانب سے یہ بات اس اعلان کے بعد سامنے آئی تھی جس میں امریکی صدرنے کہا تھا کہ اعتماد سازی کے لیے مشترکہ فوجی مشقیں نہیں کی جائیں گی۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق کم جونگ ان نے جنوبی کوریا کو متنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ دی جانے والی وارننگ کو نظرانداز نہ کریں اور امریکی افواج کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں جیسے ’خودکش‘ اقدامات روکیں۔

شمالی کوریا کی جانب سے سخت اظہار تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا کہ جنوبی کوریا امن معاہدے پر عمل نہیں کررہا ہے اور نہ ہی معاشی تعاون پر عمل پیرا ہے بلکہ وہ امریکہ کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کے ساتھ ساتھ ایف-35 اسٹیلتھ جنگی طیاروں کو خرید رہا ہے۔

عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے جنوبی کوریا کو دی جانے والی دھمکی دراصل ’بین السطور‘ میں امریکہ کے لیے بھی ’پیغام‘ ہے۔

شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ ان نے جمعرات کو کم فاصلے تک مار کرنے والے دو میزائلوں کا تجربہ ذاتی طور پر دیکھا تھا۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کی گزشتہ ماہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات کے بعد پہلا میزائل تجربہ تھا۔

حیرت انگیز طور پر ملاقات میں طے پایا تھا کہ جوہری ہتھیاروں کی روک تھام کےلیے مذاکرات شروع کیے جائیں گے لیکن پھرشمالی کوریا نے میزائل تجربات کر لیے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے گزشتہ روز ایک امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی کوریا کی کارروائیاں امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کے لیے خطرناک ہیں۔

امریکی سیکریٹری خارجہ نے اس کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان نئے سرے سے مذاکرات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا تھا۔

ٹرمپ کے راکٹ مین کم جونگ نے ملاقات کو فلم جیسا قرار دے دیا

خبررساں ایجنسی کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے جن میزائلوں کا تجربہ کیا گیا ہے ان کا جائزہ لینے کے بعد جنوبی کوریا کے عسکری حکام کا کہنا ہے کہ تجربہ کیے جانے والے میزائلوں کی خاصیت روسی میزائل سسٹم اسکندر ایس ایس-26 سے ملتی جلتی ہے۔

جنوبی کوریا  کی کمبائن فورسز کمانڈ (سی ایف سی) کے ترجمان کا مؤقف تھا کہ شمالی کوریا کے ان میزائلوں سے جنوبی کوریا یا امریکہ کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور اس سے دفاع پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

ٹرمپ اورکم جونگ نے تاریخی ملاقات سے امیدیں باندھ لیں

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق شمالی کوریا پر تحقیق کرنے والے ایک پراجیکٹ کے منیجنگ ایڈیٹر جینی ٹاؤن کا کہنا ہے کہ جاری کردہ بیان واضح طور پر جنوبی کوریا کے لیے تھا لیکن اسی بیان کے ذریعے شمالی کوریا نے واشنگٹن کو بھی پیغام بھیج دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کا بیان کسی نہ کسی طور پر جنوبی کوریا اور امریکہ پر دباؤ بڑھانے کی کوشش ہے۔

خبررساں ادارے کے مطابق میزائلوں پر تحقیق کرنے والے جیفری لیوس نے کہا کہ شمالی کوریا نے مئی میں لانچ کردہ میزائل کے مقابلے میں حالیہ میزائلوں میں کافی تبدیلیاں کی ہیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک فیصلے کے ذریعے شمالی کوریا پر پابندی عائد کی ہے کہ وہ کسی بھی بیلسٹک میزائل کے تجربے سے باز رہے لیکن شمالی کوریا میزائل تجربات کو اپنے دفاع کا حق سمجھتا ہے اور نتیجتاً عائد کردہ پابندیوں کو مسترد کرتا ہے۔

میزائل تجربات کو اپنے دفاع کا حق سمجھتے ہوئے ان پابندیوں کو مسترد کرتا ہے۔


متعلقہ خبریں