ٹرینوں کی آمد میں تاخیر: شیخ رشید ریلوے ہیڈ کوارٹرز لاہور پہنچ گئے

فوٹو: فائل


لاہور: وفاقی وزیرریلوے شیخ رشید احمد کو ریلوے ہیڈ کوارٹرز لاہور میں اعلیٰ حکام کی جانب سے ٹرینوں کے اوقات کار کے متعلق بریفنگ دی جارہی ہے۔ وہ ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں منعقدہ ہفتہ وار اجلاس کی صدارت کررہے ہیں۔

ہم نیوز نے اس ضمن میں بتایا ہے کہ کراچی اور کوئٹہ سے لاہور آنے والی ٹرینیں اوسطاً 14 گھنٹے تاخیر کا شکار ہیں۔ ٹرینوں کی تاخیر کے سبب مسافروں اور ان کے عزیز و اقارب کو سخت پریشانی کا سامنا ہے اور وہ نہایت اذیت میں مبتلا ہیں لیکن ان کا پرسان حال کوئی نہیں ہے۔

جس دن ضمیر پر بوجھ ہوا، خود ہی مستعفی ہوجاؤں گا، شیخ رشید

افسوسناک امر ہے کہ لاہور ہیڈ کوارٹرز پر مسافروں کو یہ معلومات بھی مناسب انداز سے فراہم نہیں کی جارہی ہیں کہ کون سی ٹرین کتنی تاخیر سے پہنچے گی؟ جس کی وجہ سے اپنے عزیز و اقارب کو لینے کے لیے ریلوے اسٹیشن آنے والے افراد گھنٹوں اذیت میں مبتلا وقت گزارتے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق تازہ ترین موصولہ اطلاعات کے مطابق کراچی سے آنے والی پاک بزنس ایکسپریس اٹھ گھنٹے تاخیر کا شکار ہے جب کہ شاہ حسین ایکسپریس چھ گھنٹے تاخیرسے پہنچے گی۔

کراچی ایکسپریس کے متعلق ریلوے کے ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ تقریباً چار گھنٹے 45 منٹ کی تاخیر سے لاہور پہنچے گی جب کہ گرین لائن دو گھنٹے 45 منٹ تاخیر سے آئے گی۔ افسوسناک امر ہے کہ گرین لائن اپنے مقررہ وقت پر پہنچنے کے حوالے شہرت کی حامل قرار دی جاتی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق وی وی آئی پی ٹرین جناح ایکسپریس بھی تاخیر کا شکار ہونے کی وجہ سے مقررہ وقت سے دو گھنٹے 40 منٹ کے بعد پہنچے گی۔

وزیر ریلوے شیخ رشید کے موجودہ دور میں 71 ٹرین حادثے ہوئے

ریلوے کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق عوام ایکسپریس اڑھائی گھنٹے اور فرید ایکسپریس دو گھنٹے تاخیر سے لاہور پہنچیں گی۔

کراچی سے آنے والی خیبر میل کے متعلق ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے لاہور پہنچے گی۔

ریلوے ہیڈ کوارٹرز لاہور کے ذمہ داران نے ہم نیوز کو بتایا ہے کہ کوئٹہ سے آنے والی جعفر ایکسپریس ایک گھنٹہ 45 منٹ تاخیر سے لاہور پہنچے گی جب کہ قراقرم ایکسپریس کے متعلق ابھی تک یہ معلوم ہے کہ وہ ایک گھنٹہ 20 منٹ تاخیر کا شکار ہوگی۔

ہم نیوز کو ریلوے حکام کے حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے کہ تیز گام ٹرین کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ وہ تقریباً ایک گھنٹہ تاخیر کا شکار ہوگی۔

ریلوے کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق ٹرینوں کے جو اوقات کار معلوم ہوئے ہیں وہ حتمی اس لحاظ سے قرار نہیں دیے جا سکتے ہیں کہ ان میں مختلف وجوہات کے باعث ردو بدل فی الوقت معمول کی بات بن چکی ہے۔


متعلقہ خبریں