روہنگیا مسلمانوں کا علیحدہ شناخت ملنے تک میانمار واپس جانے سے انکار


بنگلہ دیش میں محصور ہزاروں روہنگیا مسلمانوں نےعلیحدہ شناخت اور شہریت ملنے تک میانمار واپس جانے سے انکار کردیا ہے۔

روہنگیا مسلمانوں کے سربراہان نے یہ معاملہ میانمار کے حکام  سے اتوار کے روز ملاقات میں اٹھایا۔

میانمار کے حکام نے سکریٹری  خارجہ مائننٹ ٹاؤ کی قیادت میں روہنگیا مسلمانوں کے رہنماوں سے سخت سیکیورٹی کے حصار میں ملاقات کی تاہم انہوں نے مطالبے پورے ہونے تک واپس جانے سے انکار کردیا۔

میانمار کے حکام کا بنگلہ دیش میں پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں کو واپسی پر قائل کرنے کے لیے یہ دوسرا دورہ ہے۔ قبل ازیں گزشتہ برس اکتوبر میں بھی یہی مطالبہ کیا گیا تھا۔

میانمار کی افواج نے انسانیت سوز مظالم سے 2017 میں تقریباً تین لاکھ تیس ہزار روہنگیا مسلمان بشمول بچے، خواتین اور بوڑھوں کو بنگلہ دیش جانے پر مجبور کر دیا تھا۔

تمام مہاجرین اس وقت ہمسایہ ملک کے ضلع ’’کوکس بازار‘‘ میں پناہ لیے ہوئے ہیں جہاں وہ کسمپرسی کی زندگی گزرنے پر مجبور ہیں۔

روہنگیا کے مسلمانوں کو خدشہ ہے کہ شناخت اور شخصی ضمانت کے بغیر واپس جانا ان کے لیے مشکلات کھڑی کرسکتا ہے۔

رائٹرز سے بات کرتے ہوئے روہنگیا پناہ گزینوں کے رہنما دل محمد نے بتایا کہ میانمار کے حکام پر واضع کردیا ہے کہ  جب تک ان کی مکمل علیحدہ نسلی شناخت اورشہریت تسلیم نہیں کی جاتی اور انہیں مکمل تحفظ کی یقین دہی نہیں کرائی جاتی وہ واپس جانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

دل محمد نے مزید کہا کہ ماضی میں ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے ازالے، بین الاقوامی تحفط اورمکمل شہری حقوق کی فراہمی کی یقین دہانی تک وہ واپس جانے کے لیے تیار نہیں ہیں نہ  وہ میانمار کے حکام پراعتماد کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق میانمار کے فوجی اہلکاروں کے ہاتھوں بڑے پیمانے پر روہنگیا مسلمانوں کو قتل وغارت، جنسی زیادتی اور گھروں کو جلانے کے واقعات کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کی وجہ سی ان کی ایک بڑی تعداد بنگلہ دیش بھاگنے پر مجبور ہوگئی تھی۔

آسٹریلیا کے ایک تھنک ٹینک کے مطابق میانمار کی حکومت نے روہنگیا مسلمانوں کی واپسی کے لیے نہ ہونے کے برابر اقدامات کئے ہیں اور بغیر تیاری کے پناہ گزینوں کی واپسی ان کے لیے مشکلات کھڑی کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑئیے: میانمارکی فوج روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث ہے، اقوام متحدہ


متعلقہ خبریں