’ن لیگ اور پی پی پی ناموس رسالت کے معاملے میں فضل الرحمان کے ساتھ نہیں‘



اسلام آباد:مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ ان کی جماعتیں ناموس رسالت کے معاملے جمعیت علمائے اسلام(ف) کے ساتھ نہیں ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام’ بریکنگ پوائنٹ ود مالک‘ میں میزبان نے سوال اٹھایا کہ کیا اس وقت میں پاکستان میں ناموس رسالت کا کوئی مسئلہ ہے یا اس کو صرف سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے؟

پاکستان کے سینئر صحافی محمد ملک نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں ایک بار پھر مذہبی کارڈ استعمال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان تحفظ ناموس رسالت کے نام پر  15 جلسے کر چکے ہیں۔ جے یو آئی ف کیوں مذہبی کارڈ کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے جب کہ ماضی میں اس کا نقصان ہوا ہے۔

سوال پر جواب دیتے ہوئے ن لیگی رہنما خرم دستگیر نے کہا ان کی جماعت اس معاملے میں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ نہیں کھڑی۔

ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں اس وقت ملک میں ناموس رسالت کا کوئی مسئلہ نہیں لیکن مستقبل میں اگر ہماری پارٹی نے محسوس کیا تو پھر حالات کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔

’ہمارا تعلق مولانا سے ہے اس مذہبی تحریک سے نہیں‘

انہوں نے کہا کہ ہم سیاست میں مذہبی کارڈ کا استعمال نہیں کرنا چاہتے، فضل الرحمان ایک الگ تحریک چلا رہیں اور اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہمارا تعلق مولانا سے ہے ان کی  اس مذہبی تحریک سے نہیں۔

خرم دستگیر نے کہا کہ 25 جولائی کو پشاور میں دو جلسوں کا مقصد بھی یہی تھا کہ ن لیگ اس معاملے میں جے یو آئی ف کے ساتھ نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ناموس رسالت کا معاملہ کسی سیاست کا محتاج نہیں ہے پوری قوم اس پر متفق ہوتی ہے لیکن اس وقت ملک میں یہ مسئلہ موجود نہیں۔

انہوں نے کہا کہ فیض آباد دھرنے میں مذہبی معاملہ ختم نہیں ہوا تھا، مذہبی تنظیموں نے الیکشن بھی لڑا اور ان کو ووٹ کی سپوٹ بھی حاصل ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے بھی صاف الفاظ میں کہا کہ ان کی پارٹی ناموس رسالت کے معاملے میں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ نہیں یہ جے یو آئی کا ذاتی معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی پی پی ان معاملات پر مولانا کے ساتھ ہے جو متحدہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے طے کیے اور ناموس رسالت کا مسئلہ اس میں شامل نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں نفیسہ شاہ نے کہ ان کی پارٹی اس معاملے پر سیاست کرنے کے قائل نہیں ہیں اگر مولانا صاحب کر رہے ہیں تو وہ جے یو آئی فی کا ذاتی معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن میں ہر سیاسی پارٹی کا ایک اپنا ایجنڈا بھی ہے اگر پارٹیوں میں اتحاد ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ  وہ ہر چیز پر متفق ہیں۔

’مولانا ہم سے زیادہ گناہ گار ہیں‘

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ گناہ گار ہم بھی ہیں لیکن مولانا ہم سے زیادہ ہیں کیوں کہ وہ ناموس رسالت کا استعمال کر کے سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان مذہبی نعرے کا استعمال کر کے جھوٹ بول رہے ہیں اس کا مقصد صرف حکومت پر دباؤ بڑھانا ہے، یہ لوگ بات اسلام کی کرتے ہیں اور چاہتے اسلام آباد کو ہیں۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف کی جماعتوں میں نظریاتی میل نہیں ہے اور ان کا بنیادی مقصد صرف ملک میں بد امنی پھیلانا ہے۔

سیاست میں مذہب کا استعمال کیوں؟

اس سوال کےجواب میں جمعیت علمائے اسلام(ف) کے ترجمان حافظ حمداللہ نے کہا کہ حصول پاکستان کے لیے بھی کلمہ طیبہ کا نعرہ لگایا گیا تھا۔

آپ ایک ملک بنانے اور آزادی کے لیے کلمہ طیبہ کا نعرہ لگاتے ہیں تو کیا اس کو بچانے کے لیے نہیں لگایا جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ناموس رسالت کے معاملے پر کون ہمارے ساتھ ہے اور کون نہیں اس بات سے فرق نہیں پڑتا یہ 22 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے۔


متعلقہ خبریں